برطانیہ میں مسلمانوں سے نفرت میں اضافہ

پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں سے نفرت پر مبنی جرائم عروج پر ‘خاص طور پر خواتین نشانہ
لندن۔23نومبر ( سیاست ڈاٹ کام )  برطانیہ نے اسلام سے نفرت پر مبنی جرائم میں 300فیصد اضافہ ہوگیا ہے ۔ پیرس پر دولت اسلامیہ کے ہولناک حملوں کے بعد کئی مسلم خواتین پر روایتی اسلامی لباس پہننے کی بناء پر حملے کئے جاچکے ہیں ۔ حکومت برطانیہ کے ورکنگ گروپ کی آزادانہ رپورٹ کے بموجب  مسلم دشمن نفرت انگیز جرائم سے ظاہر ہوتاہے کہ اسلاموفوبیا پر مبنی نفرت انگیز جرائم میں 300فیصد سے زیادہ اضافہ ہوچکاہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں مقیم مسلمانوں پر 100سے زیادہ نسل پرست حملے پیرس پر دہشت گردوں کے مظالم کے بعد کئے جاچکے ہیں ۔ روزنامہ ’’انڈیپنڈنٹ ‘‘ کی خبر میں وزراء کے فراہم کئے ہوئے اعداد و شمار شامل کئے گئے ہیں ۔ برطانیہ کے بیشتر نفرت انگیز جرائم کے شکار مسلم لڑکیاں اور 14تا 45سال کی خواتین ہیں جو روایتی اسلامی لباس میں ملبوس تھیں ۔ مجرموں میں 15تا 35سال کے سفید فام مرد شامل تھے ۔ یہ اعداد و شمار ’’ ٹل ماما ہیلپ لائن ‘‘ کی جانب سے جمع کئے گئے ہیں ۔ ان معلومات میں وہ واقعات بھی درج ہیں جن میں مسلمانوں اور برطانیہ میں مسجدوں پر زبانی اور جسمانی حملے کئے گئے ہیں ۔ امکان ہے کہ جملہ تعداد حقیقت سے کم کر کے پیش کی گئی ہو ‘ کیونکہ کئی متاثرین بہت زیادہ خوفزدہ ہیں اور وہ پولیس یا اپنی برادری کے گروپس سے ربط پیدا کرنا نہیں چاہتے ۔ رپورٹ کے بموجب کثیر تعداد جس نے حملوں کی اطلاع دی ہے وہ حملے برسرعام عوامی مقامات پر بشمول بسوں اور ٹرینوں میں کئے گئے تھے ۔ 34متاثرین خواتین تھیں جو حجاب پہنے ہوئے تھیں جب کہ ملوث افراد میں کمسن بچے شامل تھے ۔  کئی مسافرین نے کہا کہ ان کی مدد کیلئے کوئی نہیں آیا اور نہ کسی نے انہیں تسلی دی ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے خود کو بے بس ‘ پریشان ‘ تنہا محسوس کیا ہے ۔ وہ ان پر حملوں کیلئے منتخبہ جگہ کی وجہ سے بھی برہم تھیں ۔ 16متاثرین نے یہاں تک کہا کہ وہ آئندہ باہر جانے سے بھی خوفزدہ ہیں اور اس تجربہ سے ان کا اعتماد متاثر ہوا ہے ۔ حکومت کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی ٹرانسپورٹ میں پیش آنے والے ان واقعات میں 8کمسن بچے بھی ملوث تھے ‘ جنہوں نے اپنی والدوں پر تبصرے سنے تھے ان کی ماؤں نے کہا کہ ان کے بچے خوفزدہ ہیں اور مجرمین جارحانہ موقف اختیار کئے ہوئے تھے ۔ ایک حالیہ واقعہ لندن کی ایک نوجوان لڑکی کا ہے جو حجاب پہنی ہوئی تھی اور زیرزمین ٹرین میں اس سے بدسلوکی کی گئی تھی ۔ ایک شخص نے بیان کیا کہ یہ لڑکی اس کے روبرو بیٹھی ہوئی تھی اور اس کو دوسرے مرد نسل پرستی پر مبنی فقروں کا نشانہ بنارہے تھے ایک اور واقعہ ایک ماں کا ہے جس نے اپنی نوجوان بیٹی کو ایڈمبرا کے اسکول سے نکال دیا ‘ اس کا دعویٰ ہے کہ یہ اسکول اسلام دشمن دھمکیوں کا مرکز ہے جن میں پیرس کے حملوں کے بعد شدت پیدا ہوگئی ہے ۔