لندن ۔ 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ میں منعقد ہونے والے عام انتخابات میں لاکھوں افراد جمعرات کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی کنزرویٹیو پارٹی اور اپوزیشن لیبر کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دیکھا جارہا ہے۔ انتخابات میں تاریک وطن رائے دہندوں اور غیرمقیم ہندوستانیوں کے ووٹوں کو اہمیت حاصل ہے۔ امکان غالب ہیکہ برطانیہ کی پارلیمنٹ معلق ہوگی۔ بیشتر قیاس آرائیوں میں بتایا گیا کہ دو پارٹیوں کے درمیان کانٹے کی ٹکر سے ظاہر ہوتا ہیکہ پارلیمنٹ معلق ہوگی۔ قبل ازیں ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہوا ہے اور بغیر کسی وقفے کے رات دس بجے تک جاری رہے گا۔برطانوی الیکشن میں اہم جماعتیں کون سی اور اہم مسائل کیا ہیں؟ قندیل شام کی رپورٹ اس الیکشن میں اندازاً پانچ کروڑ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں جن کے لیے ملک بھر میں 50 ہزار کے قریب پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں۔برطانوی عوام ان انتخابات میں دارالعوام کے 650 ارکان کو چْنیں گے اور یہ پہلا موقع ہے کہ برطانیہ میں عوام آن لائن ووٹ ڈالنے کے لیے بھی رجسٹر ہوئے ہیں۔پوسٹل بیلٹ کے ذریعے کچھ ووٹ پہلے ہی ڈالے جا چکے ہیں۔ 2010 کے انتخابات میں یہ ووٹ کل ووٹوں کے 15 فیصد کے برابر تھے۔2010 میں برطانیہ میں عام انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 65 فیصد رہی تھی۔انتخابات کے لیے زیادہ تر پولنگ مراکز سکولوں، سماجی سینٹروں اور گرجا گھروں میں قائم کیے گئے ہیں لیکن کچھ پولنگ مراکز شراب خانوں کے علاوہ لانڈری کی دکانوں اور ایک سکول بس میں بھی بنائے گئے ہیں۔عام انتخابات کے مکمل نتائج 8 مئی کی دوپہر تک متوقع ہیں تاہم کچھ نشستوں کے نتائج کا اعلان کو رات میں بھی کیا جا سکتا ہے۔جمعرات کو عام انتخابات کے علاوہ انگلینڈ میں 279 مقامی کونسلوں کے 9 ہزار ارکان کے انتخاب کے لئے بھی ووٹنگ ہو رہی ہے۔