میئر ہوسٹن امریکہ کا اہم رول، مینال پٹیل ڈیوس کا بیان
حیدرآباد 26 اپریل (سیاست نیوز) مینال پٹیل ڈیوس نے ہوسٹن میئر سیلویسٹر ٹورنر کے خصوصی مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لئے میئر ہوسٹن کی کوششوں میں اہم رول ادا کیا ہے۔ حالات کے مطابق قانون میں تبدیلی لانے ہوسٹن میئر کو اختیارات حاصل ہیں۔ انسانی اسمگلنگ یا بردہ فروشی جیسی کارروائیوں کو روکنے کے لئے سخت کام کی ضرورت ظاہر کی گئی ہے۔ انسانوں کی غیر قانونی منتقلی پر خصوصی مشیر کا عہدہ امریکہ میں اپنی نوعیت کا سب سے پہلا میونسپل سطح کا عہدہ ہے۔ انھیں جولائی 2015 ء میں مقرر کیا گیا۔ امریکہ کے چوتھے سب سے بڑے شہر میں انسانوں کی غیر قانونی منتقلی سے مقامی طور پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے اس کے لئے عصری طرز پر تبدیلی لانے کی پالیسی تیار کی گئی ہے۔ مینال پٹیل ڈیوس نے ہوسٹن میئر کے انسداد غیر قانونی انسانوں کی منتقلی کو روکنے حکمت عملی منصوبہ پر عمل آوری شروع کی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا جامع میونسپل پروگرام ہے جس کی مدد سے انسانوں کی غیر قانونی منتقلی کو روکا جاسکتا ہے۔ شہر میں ادارہ جاتی تحریک چلاکر اس طرح کے غیر قانونی انسانی منتقلی کو روکنے کے لئے مختلف محکموں جیسے ہیلت ڈپارٹمنٹ، رابطہ کاری فنڈس اور خدمات سے تعاون حاصل کیا جارہا ہے۔ عوام میں بیداری پیدا کرنے جیسے پروگرام کو روبہ عمل لایا جارہا ہے۔ مینال پٹیل ڈیوس نے کہاکہ ہوسٹن میئر کے اختیارات ہندوستان کی کسی ریاست کے چیف منسٹر کے اختیارات کی طرح ہوتے ہیں چنانچہ سٹی پولیس سربراہ محکمہ فائر اور شعبہ صحت کے سربراہوں کا تقرر بھی کرتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہوسٹن شہر میں جنوبی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے افراد کافی تعداد میں موجود ہیں اور یہاں پر اُردو اور عربی زبان کا چلن عام ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ غیر قانونی مساج سنٹرس پر امریکہ کی مختلف ریاستوں سے خواتین اور لڑکیوں کی اسمگلنگ کے ذریعہ اُن کا استحصال کیا جاتا ہے۔ غیر قانونی طور پر مزدور پیشہ افراد بالخصوص کم عمر نوجوانوں کی منتقلی کے ذریعہ اُنھیں ہوٹل انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ متاثرہ افراد کی بروقت مدد کے لئے پولیس وقتاً فوقتاً انسانی کی غیرقانونی منتقلی کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔ ویتنام، چین اور میکسیکو سے کافی تعداد میں انسانوں کی اسمگلنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث ٹولیوں کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ متاثرہ افراد کو بچانے کے لئے سوشیل میڈیا، ریڈیو اور ٹی وی کے ذریعہ شعور بیداری کی جاتی ہے اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔