بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کھرب پتی سعودی شہزادہ ولید بن طلال رہا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کو اپنی رہائی سے چند گھنٹوں قتل انٹرویو دیتے ہوئے ولید بن طلال نے کہاتھا کہ ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ‘ ان کے اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوگئے ہیں۔ طلال نے محمد بن سلمان کے صلاحاتی عمل کی تعریف کی۔
ریاض۔ سعود ی حکام کی جانب سے کرپشن کے الزام میں گرفتار امیر ترین عرب شہزادے ولید بن طلال کو رہا کردیاگیا ۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ طلال بن ولید دوماہ قید میں رہنے کے بعد رہا ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔ \

شہزداہ طلال ان دوسو کے قریب شہزداوں ‘ امر ‘ وزیروں اور امیر کاروباری شخصیات میں شامل تھے جنھیں انسداد بدعنوانی مہم کے دوران رشوت کے الزامات کے تحت گرفتار کیاگیاتھا۔

ان تمام افراد کو درالحکومت ریاض کے مشہور کارلٹن پوٹل میں قید کیاگیا تھا اور اس وقت یہ ہوٹل عام فراد کے لئے بند کردیاگیاتھا۔خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے بیشتر شہزداوں او رامر کو رہا کردیاہے‘ ان کی رہائی حکومت سے سمجھوتوں کے تحت عمل میں ائی ہے تاہم ان وک سمجھوتوں کی تفصیلات سامنے نہیں ائیں۔دوسری جانب ہوٹل کو بھی 14فبروری یعنی ’ یوم عشقان‘ کے دنن عوام کے لئے کھول دیاجائے گا۔ سعودی حکام کے مطابق بدعنوانی کے الزام میں گرفتار شہزدوں او رامر ا کے ساتھ مالی سمجھوتوں سے سرکاری خزانے میں کم از کم ایک سو ارب ڈالرس ائیں گے۔

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی خبر رساں دارے کو اپنی رہائی سے چند گھنٹوں قبل انٹرویو دیتے ہوئے ولید بن طلال نے انکشاف کیاتھا وہ پر امید ہیں کہ انہیں رہا کردیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے انٹریو میں کہاتھا کہ ان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ۔

ان کے او رحکومت کے درمیان مذاکرات ہوگئے ہیں اور یب یہ معاملات ختم ہونے کو ہیں۔سعودی عرب کے امیر ترین شہزداے نے کہاکہ سعودی حکام کے ساتھ مذاکرات میں وہ اس موقف پر قائم رہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔ حکومت سے کسی قسم کا سمجھوتا نہ کرنے کے عند یہ دیتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ میں اپنے مالیاتی امورکو خو د چلاؤں گا اور اپنی دولت کا کوئی حصہ حکومت کے حوالے نہیں کروں گا۔ پرنس الولید بن طلال نے رائٹر کو بتایا کہ ان کی قید یقینی طور پر کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اپنے انٹریو میں سعودی ولعہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل کی حمایت اور تعریف بھی کی۔

انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان پر کوئی الزام عائد نہیں کیاگی اہے اور صرف پوچھ گچھ جاری ہے اور یہ سلسلہ جلد ختم ہوجائے گا۔دوسری جانب سعودی حکام کی جانب سے انٹریو میں کہاگیاتھا کہ ولید بن طلال پرمنی لانڈرنگ‘ رشو ت خوری اور سعودی حکام سے بھتہ خوری کا الزامات ہیں۔ خیال رہے کہ طلال عوامی سطح کی مختلف کمپنیو ں کے چیرمن ہیں جبکہ انہوں نے ٹوئٹر ‘ ایپل‘ سٹی گروپ اورفورسیزن ہوٹل کی چین میں بھی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے جبکہ وہ رائڈنگ شیئرنگ سروس لفٹ او رکریم کے بھی سرمایہ کار ہیں۔ یا درہے کے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کریگ ڈاؤن کرتے ہوئے دس سے زائد شہزدوں اور درجنوں سابق اور موجود وزرا کو گرفتار کرلیاتھا جن میں عرب کے امیرترین شخص شہزداہ ولید بن طلال بھی شامل تھے۔

اس اقدام کے تین روز بعد سعودی عرب میں تقریبا ایک سو ارب ڈالر کی خورد برد اور کرپشن کے الزام میں دوس و سے زائد افراد کو تحقیقات کے لئے حراست میں لے لیاگیا تھا۔شہزداوں کو ریاض کی عالیشان ہوٹل رٹز کارلٹن رکھاگیا جہاں یہ خبریں بھی سامنے ائی تھیں کہ امریکہ کے پرائیوٹ سکیورٹی کانٹریکٹرز کی جانب سے سعودی عرب میں گرفتار کھرپ پتی افراد او رشاہی خاندان کے شہزداوں پر تشدد کرکے تحقیقات کی جارہی ہے۔

بعد ازاں یہ خبریں بھی سامنے الی تھیں کہ شہزداے ولید بن طلال کو چپ ارب ڈالرز میں رہائی کی پیش کش کی گئی ہے ۔ دوروز قبل امریکی خبررساں ادارے اسوسیٹ اینڈ پریس ( اے پی ) کی رپورٹ میں بتایاگیا کہ کرپشن مہم میں گرفتار 95افراد کے خلاف ٹرائل کا خدشہ ہے۔