پرنس الولید بن طلال کو بھی رہا کردینے کی اطلاع ،خاندانی ذرائع کا بیان
ریاض۔27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب میں کرپشن کے الزام میں گرفتار زیادہ ترشہزادوں اور امرا کو سمجھوتوں کے بعد رہا کردیا گیا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی حکومت نے گزشتہ برس انسداد بدعنوانی کی مہم میں گرفتار کیے گئے 200 سے زائد شہزادوں، امرا اوراعلیٰ حکام کو گرفتار کیا تھا۔ ان تمام افراد کو دارالحکومت ریاض کے مشہور کارلٹن ہوٹل میں قید کیا گیا تھا اور اس وقت سے یہ ہوٹل عام افراد کے لیے بند کردیا گیا تھا۔ اطلاع کے مطابق گرفتار کئے گئے بیشتر شہزادوں اور امرا کو رہا کردیا گیا ہے، ان کی رہائی حکومت سے سمجھوتوں کے تحت عمل میں آئی ہے تاہم ان سمجھوتوں کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ دوسری جانب ہوٹل کو بھی 14 فروری یعنی ویلنٹائن ڈے کے دن عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔سعودی حکام کے مطابق بدعنوانی کے الزام میں گرفتار شہزادوں اور امرا کے ساتھ مالی سمجھوتوں سے سرکاری خزانے میں کم از کم ایک سو ارب ڈالرز آئیں گے۔واضح رہے کہ جن افراد کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہوسکا وہ جیل منتقل کردئیے جائیں گے۔ شہزادہ الولید بن طلال بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہوسکا کیونکہ ان سے سمجھوتے کے لیے جو رقم مانگی جارہی ہے وہ اس پر آمادہ نہیں ہورہے۔ سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے الولید بن طلال کے خاندانی ذرائع نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ بن طلال کو رہا کر دیا گیا ہے۔ وہ دو ماہ سے زائد عرصے تک رٹز کارلٹن ہوٹل میں دیگر شہزادوں کے ہمراہ مقید رکھے گئے تھے۔ انہی خاندانی ذرائع کے مطابق بن طلال ہفتہ 27جنوری کو رہائی کے بعد اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔ اپنی رہائی سے چند گھنٹے قبل سعودی عرب کے مقید ارب پتی پرنس الولید بن طلال نے رائٹرز کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امید ہے کہ اْن کی مشکلات جلد ختم ہو جائیں گی اور وہ اس قید سے اگلے چند ایام کے بعد رہائی حاصل کر سکیں گے۔ اپنے انٹرویو میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اْنہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔اس انٹرویو میں شہزادے الولید بن طلال نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ تفتیشی عمل کے دوران وہ اپنے اثاثوں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔انہوں نے اپنے انٹرویو میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل کی حمایت اور تعریف بھی کی۔