ٹریفک و ٹرانسپورٹ سے متعلق پارلیمنٹری وہیکل کمیٹی کی جانب سے مختلف سفارشات
حیدرآباد 24 ڈسمبر (سیاست نیوز) اب ٹریفک پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے ملازمین کو اپنے جسم پر کیمرے لگاکر ڈیوٹی انجام دینی ہوگی۔ ان کی بدعنوانی اور من مانی کو روکنے کے مقصد سے پارلیمنٹ کی سلیکٹ کمیٹی نے اس طرح کی سفارش کی ہے۔ ملکی سطح پر آر ٹی او عملہ کی جانب سے 10 ہزار کروڑ روپئے کی رشوت حاصل کرنے سے متعلق ٹرانسفرنسی انٹرنیشنل نامی ادارے نے انکشاف کیا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق 23 ہزار کروڑ کی رشوت حاصل کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ونئے سہرا بددھے کی صدارت میں 24 اراکین راجیہ سبھا پر مشتمل کمیٹی وہیکل (ترمیمی) بل 2017 کا جائزہ لیتے ہوئے مندرجہ ذیل سفارشات کی ہیں۔ ٭ موٹر وہیکل ایکٹ پر عمل کرنے والے آر ٹی او عہدیداران اور ٹریفک پولیس ہر حال میں کیمرے، پن کیمرے، بٹن (کیمرے) وغیرہ کے ذریعہ ہی ڈیوٹی انجام دیں گے۔ قواعد کی خلاف ورزیوں کی ریکارڈنگ کرتے ہوئے ڈیجیٹل روم میں محفوظ رکھنا ہوگا جس کا کنٹرول روم میں معائنہ کیا جائے گا۔ ٭ گاڑیوں کا رجسٹریشن وہیکل ڈیلرس کے پاس ہی کیا جاسکتا ہے۔ (اس سفارش سے سی پی ایم رکن نے اختلاف کیا ہے) بدعنوانیوں میں مبتلا ہونے پر ڈیلرس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ ٭ گاڑیوں میں نقص پائے جانے کی صورت میں کمپنی کو ہر حال اُسے واپس لینا ہوگا۔ ٭ دور دراز کا سفر کرنے والی بسوں میں بیت الخلاء نصب کئے جائیں۔ ٭ مسلمہ ڈرائیونگ اسکول کی جانب سے کامیاب ڈرائیونگ کی فراہم کردہ سرٹیفکٹ ہی ڈرائیونگ لائسنس کی اجرائی کے لئے کافی ہے جبکہ لرننگ لائسنس کا امتحان آن لائن منعقد کیا جاسکتا ہے۔ ٭ شراب نوشی کے ذریعہ گاڑی چلاتے ہوئے کسی کی موت کا ذمہ دار بننے کی صورت میں سات سالہ جیل کی سزا دینے سے متعلق قانون میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔ ٭ شدید زخمی کرنے کی صورت میں 5 لاکھ روپئے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ ٭ مختلف قواعد کی خلاف ورزیوں کی صورت میں عائد کئے جانے والے جرمانوں کی رقم میں ہر سال 10 فیصد کا اضافہ کرنا۔ ٭ شراب نوشی کے ذریعہ گاڑی چلانے پر 10 ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا جائے۔ (فی الحال یہ جرمانہ 2 ہزار کا ہے) ٭ سیل فون پر بات کرتے ہوئے گاڑیاں چلانے پر 5 ہزار کا جرمانہ عائد کیا جائے (فی الحال یہ 1000 روپئے ہے) ۔ ٭ ریڈ سگنل کراس کرنے پر 1000 ہزار، ہیلمٹ کے عدم استعمال پر 1000 ہزار کے جرمانے عائد کئے جائیں۔ ٭ سیٹ بیلٹ نہ لگانے پر 1000 ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا جائے۔ ٭ نابالغ بچوں کی جانب سے گاڑیاں چلانے پر ان کے سرپرستوں کو سزا دی جائے گی۔ ٭ نابالغ بچے کو شدید حادثہ کا ذمہ دار بننے کی صورت میں ان کے بڑوں کو تین سالہ جیل کی سزا ہوگی۔ اور 25 ہزار روپئے جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ ٭ علاوہ ازیں متاثرہ خاندان کو نابالغ بچوں کے والدین کی جانب سے نقصان کی بھرپائی بھی کرنی ہوگی۔