لکھنو ، 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے تنقیدی حملوں کے شکار چیف منسٹر اتر پردیش اکھلیش یادو نے آج فیصلہ کیا کہ بدایوںمیں اجتماعی عصمت ریزی اور دو دلت بہنوں کے قتل کی سی بی آئی تحقیقات کیلئے سفارش کردی جائے جبکہ مزید پانچ ملزمین بشمول دو پولیس ملازمین اس کیس میں گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ چیف منسٹر نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ بدایوں واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جیسا کہ متوفیوں کے ارکان خاندان کا مطالبہ ہے۔ اس ضمن میں ضوابط کی عنقریب تکمیل ہوگی۔ دونوں مقتولہ کم عمر لڑکیوں کی فیملی نے اس واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں مقامی پولیس پر بھروسہ نہیں، جن کی ملزمین کے ساتھ ’’ملی بھگت‘‘ ہے۔
کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے سی بی آئی تحقیقات کیلئے مطالبے کی تائید کی ہے۔ قومی کمیشن برائے خواتین کی ٹیم نے بھی مقامی پولیس کے رویہ پر تنقید کی ہے۔ راہول نے بدایوں میں اجتماعی عصمت ریزی کے بعد قتل کردی گئیں دونوں دلت لڑکیوں کی فیملی سے ملاقات کی اور اس کیس کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یو پی پولیس ان سے انصاف نہیں کرسکتی اور خاطیوں کو جاننا چاہئے کہ وہ اس طرح کا گھناؤنا جرم کرنے کے بعد بچ نہیں سکتے ہیں۔ راہول نے کہا، ’’انھوں (متاثرہ فیملی) نے کہا ہے کہ اُن کی بیٹیوں کی عزت رقم سے واپس نہیں لائی جاسکتی۔ وہ انصاف چاہتے ہیں اور انھیں یو پی پولیس پر بھروسہ نہیں ہے۔ میں اُن سے اتفاق کرتا ہوں کہ صنف نازک کی عصمت کیلئے کوئی قیمت نہیں ہوسکتی‘‘۔