نئی دہلی ۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج مودی حکومت کا آخری بجٹ پیش کیا جس میں عوام کے لئے کچھ اچھی خبریں اور کچھ بُری بھی ہیں۔ ٹیکس سلاب میں کوئی تبدیلی نہ ہونے سے ملازمت پیشہ افراد کو جھٹکہ لگا ہے لیکن حکومت نے 41 ہزار اسٹانڈرڈ ڈٹیکشن کا فائدہ دے کر اُن کی مایوسی دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے کسانوں، غریبوں اور اوسط طبقہ کے لئے کئی راحتی اقدامات بھی کئے جیسے :
٭ نیشنل ہیلتھ پروٹیکشن اسکیم کے تحت اب 10 کروڑ غریب خاندانوں کے لئے سالانہ 5 لاکھ روپئے کا ہیلت انشورنس کا اعلان۔
٭ خریف فصلوں کے کم سے کم قیمت 1.5 گنا اضافہ۔
٭ سینئر سٹیزنس کو ایف ڈی اور پوسٹ آفس ڈپازٹ پر 50 ہزار روپئے تک ٹی ڈی ایس ادا کرنا نہیں پڑے گا۔
٭ مدرا یوجنا کے تحت 3 لاکھ کروڑ روپئے کی رقم بطور قرض دینے کا ہدف مقرر ہے۔
٭ ملک میں 99 اسمارٹ سٹیز کی ترقی پر 2.04 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے کا نشانہ۔
٭ فضائی سفر کو آسان بنانے کے لئے طیرانگاہ کی تعداد میں 5 گنا اضافہ کیا جائے گا۔
٭ 70 لاکھ روزگار فراہم کرنے حکومت کا نشانہ۔
٭ صنعتی شعبے کو بڑی راحت۔ 250 کروڑ روپئے تک کے ٹرن اوور والی کمپنیوں پر 25 فیصد کارپوریٹ ٹیکس نافذ ہوگا۔
٭ ایسے علاقے جہاں قبائیلیوں کی آبادی 25 فیصد سے زیادہ ہوگی، وہاں اُن کے لئے رہائشی اسکولوں کا انتظام۔
منفی پہلو
٭ انکم ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں۔ اوسط طبقہ کو ٹیکس سلاب میں تبدیلی یا چھوٹ کی حد میں اضافہ کی اُمید تھی۔
٭ حکومت نے مالی خسارے کو 2018-19 ء کے لئے جی ڈی پی کے 3.5 فیصد تک بڑھانے کا راستہ اختیار کیا ہے۔
٭ بڑے کارپوریٹس کے لئے ٹیکس میں کوئی کٹوتی نہیں۔ جس سے خانگی سرمایہ کاری کو بڑھاوا ملتا اور ملازمت کے مواقع بھی پیدا ہوتے۔
٭ کسٹم ڈیوٹی بڑھنے کے بعد موبائیل، ٹی وی مہنگے ہوجائیں گے جس کا راست اثر موبائیل فون اور ٹی وی پر ہ وگا۔
٭ حکومت نے صحت، ایجوکیشن سیس کو ایک فیصد سے بڑھاکر 3 تا 4 فیصد کردیا ہے۔ اس اضافہ کی وجہ سے ہر بل میں اضافہ ہوگا۔