بجٹ 2017ء سے وابستہ توقعات جو خاک ہوگئیں

نئی دہلی ۔ یکم ؍ فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اعلیٰ مالیتی کرنسی نوٹوں کی تنسیخ کے بعد شہریوں کے ہر طبقہ نے حقیقی ہو یا غیرحقیقی، کی توقعات بجٹ سے وابستہ کر رکھی تھیں کہ حکومت انہیں راحت رسانی کرے گی۔ تاہم بجٹ بیشتر توقعات کی تکمیل سے قاصر رہا۔  انفرادی توقعات:انکم ٹیکس کی حد میں کم از کم ایک لاکھ روپئے کا اضافہ، سلابس کا ازسرنو تعین 5 لاکھ سے زیادہ ٹیکس دہندگان کی شرح میں کمی،  نتیجہ : 2.5 لاکھ تا 5 لاکھ انکم ٹیکس کی شرح 10فیصد کے بجائے 5 فیصد کی گئی۔  کارپوریٹس کی توقعات : توقع تھی کہ ارون جیٹلی کے تیقنات کے مطابق جو انہوں نے بجٹ 2015ء کی تقریر میں کئے تھے، شرح کو 30 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد کردیا جائے گا۔ اقل ترین متبادل ٹیکس (ایم اے ٹی) خصوصی معاشی زونس پر عائد کیا جاتا ہے۔ اس میں 10 فیصد کمی کی توقع تھی تاکہ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوسکے۔  نتیجہ : (ایم اے ٹی) کو موجودہ 10 سال کے بجائے 15 سال تک جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔ کارپوریٹ ٹیکس کم کرکے 25 فیصد کیا گیا لیکن صرف ان لوگوں کیلئے جن کے سالانہ کاروبار 50 کروڑ روپئے تک ہیں۔  آئی ٹی کمپنیاں : تحقیق اور ترقی  اور فروغ مہارت کے اخراجات کی دیگر کئی شعبوں تک توسیع کی توقع۔  نتیجہ : کچھ نہیں ملا۔  نوجوانوں کی توقعات : موبائیل فونس اور دیگر برقی آلات زیادہ سستے، تعلیمی قرضے زیادہ قابل رسائی، زیادہ تعداد میں ملازمتیں۔  نتیجہ : فوری طور پر کوئی فائدہ نہیں لیکن کئی طویل مدتی اسکیمیں متاثر جو مہارت کی ترقی اور روزگار سے مربوط تربیت دیہی ہندوستان کیلئے اعلان کی گئیں۔ اسکولوں اور کالجوں کی تعلیم کا نتائج پر انحصار، کالجوں اور سوئم پلیٹ فارم جن کے کم از کم 350 آن لائن کورسیس ہوں، کو مسلمہ حیثیت۔  صارفین کی خواہشات : ڈیجیٹل لین دین والے صارفین اور تاجروں کو استثنیٰ مخصوص حد سے زیادہ، سرمایہ کاری۔  نتیجہ : بینکوں کے غیرکارکرد اثاثہ جات میں موجودہ 7.5 فیصد سے 8.5 فیصد تک اضافہ۔  سرمایہ کاری نہیں اسکیم کے تحت 10 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ سرمایہ کاری۔ تعمیرامکنہ : پہلی بار گھر خریدنے والوں کیلئے اعلیٰ تر آمدنی ٹیکس کی ترغیبات تعمیرامکنہ شعبہ کو انفراسٹرکچر کا موقف۔  نتیجہ : قابل رسائی، تعمیرامکنہ کو انفراسٹرکچر کا موقف۔ بلڈرس کو راحت رسانی، جاریہ مالی سال میں تعمیر مکمل ہونے پر ترغیبات۔  موبائیل کمپنیاں : موبائیل کمپنیوں کو 10 سال تک ٹیکس معافی اہم اشیاء کی جو موبائیل فونوں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے اور فاضل پرزوں کی درآمد کو ٹیکس سے استثنیٰ۔  نتیجہ : حکومت نے دو فیصد خصوصی ٹیکس موبائیل فونس کیلئے استعمال کئے جانے والے پاپولیٹیٹ پرنٹیڈ سرکٹ بورڈ پر عائد کردیا۔ گذشتہ بجٹ میں حکومت نے دو فیصد ایس اے ڈی عائد کیا تھا لیکن بعد میں دستبرداری اختیار کرلی تھی۔  غریب لوگ : بجٹ میں معاشی سروے 2016-17ء کی طرح ہمہ گیر بنیادی آمدنی کے تعین کی توقع۔ روزانہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں کم۔  نتیجہ : کچھ بھی نہیں ملا۔  اوسط طبقہ : انکم ٹیکس کے اقل ترین سلاب میں اضافہ، گھر خریدنے کیلئے قرض پر انکم ٹیکس سے زیادہ استثنیٰ، زیادہ سستے پائیدار اشیاء۔  نتیجہ : انفرادی ٹیکس کی شرح برائے اقل ترین انکم ٹیکس سلاب ڈھائی لاکھ روپئے سے 5 لاکھ روپئے تک 10 فیصد کے بجائے 5 فیصد کردی گئی۔  اوسط طبقہ خواتین : قرضوں پر کم شرح سود، خواتین صنعتکاروں کیلئے ترغیبات۔  نتیجہ : مہیلا شکتی کیندر کے قیام کیلئے 500 کروڑ روپئے 14 لاکھ آئی سی ڈی ایس آنگن واڑی مراکز مختص۔