بجٹ کی پیشکشی منسوخ کرنے کی درخواست مسترد

نئی دہلی ۔23جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے قبل مرکزی بجٹ کی پیشکشی کو منسوخ کرنے کیلئے دائر کردہ ایک درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی جس سے یہ ( مرکزی بجٹ ) ووٹروں پر اثرانداز ہوسکتا ہے ۔ چیف جسٹس جے ایس کھیھر کی قیادت میں ایک بنچ نے یہ کہتے ہوئے مفاد عامہ کی درخواست قبول کرنے سے انکار کردیا کہ ’’ایسی ایک بھی ٹھوس مثال پیش نہیں کی گئی ہے کہ مرکزی بجٹ کی پیشکشی ریاستی انتخابات میں رائے دہندوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہوسکتی ہے ‘‘ ۔ اس بنچ نے جس میں جسٹس این وی رمنا اور جسٹس ڈی وائی چندراچوڑ بھی شامل ہیں اپنی شخصی حیثیت کے تحت مفاد عامہ کی درخواست دائر کرنے والے وکیل ایم ایل شرما کو یکم فروری کو پیش کئے جانے والے مرکزی بجٹ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی کسی خلاف ورزی کی صورت میں ہی میں واپس آنے اور بنچ سے رجوع ہونے کا موقع نہیں دیا ۔ دستوری دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہاکہ دستور میں مرکز اور ریاستوں میں اختیارات کی واضح تقسیم کی گئی ہے اور مرکزی بجٹ محض ریاستی انتخابات پر انحصار نہیں کرسکتا ، یہ کام ہوتا رہتا ہے ۔ بنچ نے اس استدل سے اتفاق نہیں کیاکہ ماضی میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مرکزی بجٹ کی پیشکشی منسوخ کی گئی تھی ۔ مرکزی حکومت پہلے ہی 31 جنوری سے پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن طلب کرچکی ہے جس کے دوسرے دن سال 2017-18 کا بجٹ پیش کردیا جائے گا ۔