سال 2016-17کیلئے 5600 کروڑ کی منظوری لیکن صرف 2050 کروڑ کی اجرائی ‘ مالی سال کے صرف دو ماہ باقی
حیدرآباد۔24جنوری(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کے اعلانات صرف دل خوش کرنے اور عوام کو مسائل سے بے پرواہ رکھنے کئے جانے والے وعدوں کی طرح ہیں۔ریاست تلنگانہ کا بجٹ کے معاملہ میں جو رویہ ہے وہی رویہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کا بن چکا ہے اور بلدیہ کی جانب سے تاحال 60فیصد سے زیادہ بجٹ کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے اور یہ کہا جاتا رہا ہے کہ شہر حیدرآباد کو عالمی معیار کے شہروں کی فہرست میں شامل کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ جی ایچ ایم سی نے مالی سال 2016-17کیلئے 5600کروڑ کا بجٹ منظور کیا تھا لیکن تاحال اس میں صرف 2050کروڑ روپئے کے قریب خرچ کئے گئے ہیں جبکہ مالی سال کے اختتام میں اب صرف دو ماہ کا عرصہ باقی رہ گیا ہے۔جی ایچ ایم سی نے جو منصوبہ پیش کیا تھا اس میں کئی ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈس کی تخصیص عمل میں لائی گئی تھی اور شہر کی سڑکوں کو بہتر بنانے کیلئے بھاری رقم مختص کی گئی تھی لیکن کسی بھی بڑے منصوبہ کو روبعمل لانے کے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے جس کے سبب مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے بجٹ کو خرچ نہیں کیا جا سکا۔ جی ایچ ایم سی نے جاریہ مالی سال کے دوران ای ۔ سٹیزن ‘ مفت وائی فائی خدمات ‘ عصری مکان نمبر اندازی کیلئے 46.15کروڑ کا بجٹ مختص کیا تھا لیکن اس مد میں تاحال ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا اسی طرح 235کروڑ کی تخصیص کے ذریعہ حیدرآباد کو گرین سٹی میں تبدیل کرنے کے علاوہ شہر میں موجود آبی ذخائر کی حالت کو بہتر بنانے کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا لیکن ان کاموں کیلئے تاحال صرف 20کروڑ روپئے خرچ کئے گئے اور موسی پراجکٹ کیلئے 21کروڑ کی اجرائی عمل میں لائی گئی لیکن ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جانا ابھی باقی ہے۔ شہر کی سڑکوں کو بہتر بنانے کیلئے بلدیہ کی جانب سے 860کروڑ کی تخصیص عمل میںلائی گئی تھی لیکن جاریہ ماہ کے آغاز تک صرف 170کروڑ کے تعمیراتی کام انجام دیئے گئے جبکہ گذشتہ سال اتنی مدت میں 420کروڑ سے زائد کے تعمیراتی کام انجام دیئے جا چکے تھے۔بلدی حدود میں موجود برساتی نالوں کی توسیع اور ان کے ذریعہ پانی کے بہاؤ کو بہتر بنانے کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے 257کروڑ روپئے کی تخصیص عمل میںلائی گئی تھی لیکن اس میں 40کروڑ بھی اب تک خرچ نہیں کئے گئے۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مالی سال کے اختتام سے قبل بجٹ کی اجرائی ممکن نہیں بنائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں شہری ترقیات کی جانب سے اور محکمہ فینانس کی جانب سے بجٹ کھاتہ کو منجمد کیا جا سکتا ہے جس سے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو زبردست مالی نقصان ہو سکتا ہے اور شہر حیدرآباد کی ترقی رفتار میں سستی پیدا ہو سکتی ہے۔جی ایچ ایم سی نے شہر میں کیمروں کی تنصیب کے علاوہ دیگر منصوبوں کا بھی اعلان کیا تھا لیکن ان اعلانات کے بعد اب تک بھی اس سلسلہ میں جی ایچ ایم سی کی جانب سے کوئی ایسی پیشرفت نہیں ہو پائی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو بھی قطعیت دیدی ہے لیکن جاریہ سال کے بجٹ کی اجرائی اور اس کے خرچ کے متعلق ابھی تک بھی عہدیداروں و منتخبہ نمائندوں کی زبانیں خاموش ہیں اور کوئی یہ کہنے کے موقف میں نہیں ہے کہ مابقی بجٹ منجمد کردیا جائے گا یا اس کی اجرائی بھی گرین چینل سے کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔