بجٹ کا مقصد دیہی آمدنی اور انفراسٹرکچر میں اضافہ : ارون جیٹلی

پرانی اسکیمیں نئے پیاکیج میں: اپوزیشن، بجٹ بابصیرت اور ترقی پسند : بی جے پی، کاشتکاروں کیلئے ناکافی رقم مختص : سی پی آئی ایم

نئی دہلی ۔ 29 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیرفینانس ارون جیٹلی نے آج کہاکہ مرکزی بجٹ کا مقصد دیہی آمدنی اور انفراسٹرکچر میں اضافہ ہے اور یہ معیشت کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ زرعی شعبہ پریشانی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ 2016-17ء کا مقصد معاشی اصلاحات کو آگے بڑھانا، انفراسٹرکچر پر خرچ میں اضافہ کرنا اور بحیثیت مجموعی ملک کی ترقی کی رفتار تیز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس کے سلابس کی شرحوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ٹیکس کے نظام کو زیادہ آسان بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت سلابس کی تفصیلی سے اور ٹیکس دہندوں کے ٹیکس ادا نہ کرنے سے آگے نہیں بڑھ سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندوں کی رقم سے عوام کو فائدہ پہنچنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقدامات کرے گی اور گذشتہ 21 ماہ میں اجتماعی طور پر اقدامات کرچکی ہے جو نوعیت کے اعتبار سے بہت بڑے ہیں۔ جی ایس ٹی جیسے اہم قوانین کی پارلیمنٹ میں منظوری ضروری ہے جو ہنوز زیرالتوا ہے۔ دریں اثناء اپوزیشن کانگریس اور این سی پی نے کہا کہ بجٹ میں پرانی اسکیمیں جو یو پی اے حکومت میں متعارف کی تھیں، ایک نئے نام سے پیش کی جارہی ہیں۔ بی جے پی کی حلیف شیوسینا نے بھی ان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہیکہ یہ بجٹ عام آدمی اور پسماندہ طبقات کا بجٹ ہے۔ کانگریس نے کہا کہ مرکزی بجٹ روزگار کے مواقع پیدا کرنے سے قاصر رہا ہے جس کا برسراقتدار پارٹی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران تیقن دیا تھا۔ بی جے پی نے مرکزی بجٹ کو بابصیرت اور ترقی پسند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کاشتکاروں اور کمزور طبقات کو ترجیح دی گئی ہے اور اس کے نتیجہ میں نوجوان بھی بااختیار ہوجائیں گے۔ بی جے پی کے مرکزی وزیر برائے ماحولیات پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ یہ بجٹ ہر ایک کیلئے ہے اس میں انفراسٹرکچر جیسے بندرگاہیں، ریلوے، ایرپورٹ وغیرہ فراہم کئے گئے ہیں۔ حفظان صحت کے شعبہ میں غریبوں کیلئے ایک لاکھ روپئے تک کی دواخانہ میں شریک رہنے کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ یہ ایک ترقی یافتہ اور صاحب بصیرت بجٹ ہے۔ برسراقتدار پارٹی کے مرکزی وزراء مختار عباس نقوی اور جے پی ندا نے بھی اسی قسم کے خیالات ظاہر کئے جبکہ اہم اپوزیشن کانگریس نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس دہندگان کو جو ماہانہ 5 لاکھ روپئے سے کم آمدنی والے ہیں، راحت فراہم کرتے ہوئے آمدنی کی قابل ٹیکس حد کو دو لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپئے کردیا ہے۔ سی پی آئی ایم نے کہا کہ کاشتکاروں کیلئے جو رقم مختص کی گئی ہے وہ قطعی ناکافی ہے۔