تلنگانہ حکومت کو ہندوتوا پالیسی اپنانے پر بھی مرکز نے مایوس کردیا : محمد علی شبیر
حیدرآباد ۔ یکم ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے مرکزی بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے ہندوتوا پالیسی اپنانے کے باوجود مرکزی حکومت نے بجٹ میں تلنگانہ کو مایوس کردیا ۔ بجٹ جہاں موافق کارپوریٹ سیکٹر ہے وہیں مخالف غریب عوام ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر اور ٹی آر ایس مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے میں ناکام ہوگئے ۔ محمد علی شبیر نے مرکزی وزیر ارون جیٹلی کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2018 میں منعقد ہونے والے 8 ریاستوں کے انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے مرکزی بجٹ تیار کیا گیا ہے جب کہ تقسیم ریاست کے بل میں ریاست تلنگانہ سے جو وعدے کئے گئے تھے اس کو پھر ایکبار مرکزی حکومت نے نظر انداز کردیا ہے ۔ محمد علی شبیر نے مرکزی بجٹ کو سرمایہ دار طبقہ کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اس بجٹ سے 7000 کروڑ روپئے کا سرکاری خزانے کو نقصان ہوگا اور حکومت نے 250 کروڑ روپئے تک کے کاروبار کرنے والے کارپوریٹ اداروں کو جو چھوٹ فراہم کی ہے ۔ اس سے مزید 19000 کروڑ کے خسارے کا خدشہ ہے ۔ کالا دھن کو ختم کرنے کے لیے این ڈی اے حکومت نے نئی قانون سازی کی ہے ۔ اس سے عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ عائد ہوا ہے ۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے غریب عوام کی معمولات زندگی پر اثر ہوا ہے ۔ 4 سال مکمل ہونے کے باوجود این ڈی اے حکومت نے بیارم اسٹیل فیکٹری ، قاضی پیٹ ریلوے کوچ فیکٹری 4000 میگاواٹ کے این ٹی پی سی پاور پراجکٹ ، ایمس کالیشورم پراجکٹ کو قومی پراجکٹ قرار دینے کے معاملے کوئی کارروائی نہیں ہے ۔ حیرت ہے ان ناانصافیوں پر چیف منسٹر کے سی آر کیوں خاموش ہے ۔ اور ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ لوک سبھا و راجیہ سبھا میں آواز کیوں نہیں اٹھا رہے ہیں ۔ قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے کہا کہ کے سی آر مرکز سے خوفزدہ ہے ۔ ٹیلی فون ٹیاپنگ ، آبپاشی پراجکٹس کے بدعنوانیاں منظر عام پر آجانے کے ڈر سے وزیراعظم نریندر مودی کے ہر فیصلے کی اندھی تائید کررہے ہیں ۔ تمام اپوزیشن جماعتیں اور این ڈی اے کی حلیف جماعتیں فنڈز حاصل کررہی ہیں ۔ مگر ٹی آر ایس مرکز پر دباؤ بنانے میں ناکام ہے ۔ معاشی سروے رپورٹ میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے منفی اثرات ظاہر ہوئے ہیں ۔ پٹرولیم کی بڑھتی قیمتیں غریب عوام کو پریشان کررہی ہیں ۔ مرکزی حکومت کالا دھن واپس لانے میں ناکام ہوگئی اور نہ ہی غریب عوام کے بینک اکاونٹس میں فی کس 15 لاکھ روپئے جمع ہوئے ہیں ۔ این ڈی اے حکومت کی غلط پالیسیوں سے بینک دیوالیہ پن کا شکار ہے ۔ زرعی شعبہ ، ہیلت اور تعلیمی شعبہ نقصان سے دوچار ہورہا ہے ۔۔