باہمی اتفاق میں خیر ہے …!

ایک شکاری نے دریا کے کنارے جنگل میں پرندے پکڑنے کیلئے جال بچھایا اور اس میں دانہ ڈال دیا ۔ پرندے دانہ چگنے کیلئے جیسے ہی نیچے آئے جال میں پھنس گئے ۔ اسی اثناء پرندوں نے باہمی کوشش سے آزاد ہونے کیلئے زور لگایا جال شکاری کے ہاتھ سے چھوٹ گیا اور پرندے جال سمیت فضاء میں اُڑ گئے ۔
شکاری کو پرندوں کے اتفاق اوریکجہتی پر بہت حیرت ہوئی وہ ہکا بکا دیکھتا رہ گیا اس نے ان کا تعاقب کرنا شروع کیا ۔ راستے میں اس کو دوڑتا ہوا دیکھ کر ایک آدمی نے پوچھا کہ وہ کیوں دوڑ ے جارہا ہے ؟ اس نے آسمان پر پرندوں کی طرف اشارہ کر کے کہاں کہ وہ ان کو پکڑنے کیلئے دوڑ رہا ہے ۔ آدمی اس پر ہنسنے لگا ۔ اڑتے پرندوں کو کیسے پکڑو گے ۔ میں ان کو نہیں چھوڑ وں گا انہیں ضرور پکڑوں گا ۔ شکاری یہ کہہ کر اور تیزی سے بھاگنے لگا ۔ کچھ ہی دیر بعد شام ڈھلنے لگی اور پرندوں نے اپنے گھروں کو جانے کا ارادہ کیا ان میں سے کچھ تو جنگل کی طرف جانا چاہتے تھے تو کچھ پہاڑوں پر لگے درختوں پر اور کچھ جھیل کی جانب سب اپنی اپنی سمت کی طرف زور لگانے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کا زور ٹوٹنے لگا اور وہ آہستہ آہستہ جال سمیت زمین کی طرف آنے لگے اور پھر وہی ہوا جو شکاری چاہتا تھا سب کے سب بری طرح تھک کر زمین پر آگرے شکاری نے مزے سے جال کے ساتھ پرندے بھی اکٹھے کئے اور انہیں پکڑ کر اپنی راہ لی۔