اردو زبان عملاً دفن ، اردو اور نظام حیدرآباد پر چیف منسٹر کے سی آر کے دعوے کھوکھلے ، قائد اپوزیشن تلنگانہ کونسل کا شدید احتجاج
حیدرآباد ۔ 26 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے عثمانیہ یونیورسٹی صد سالہ تقاریب میں یونیورسٹی کے بانی نواب میر عثمان علی خاں اور نظام فیملی کو فراموش کرنے پر سخت احتجاج کیا ۔ تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ یونیورسٹی کا قیام اردو ذریعہ تعلیم سے ہوا لیکن حکام نے اردو زبان کو عملاً دفن کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان اور نظام حیدرآباد کے بارے میں کے سی آر کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں ۔ شہ نشین پر نظام حیدرآباد کی فوٹو آویزاں کرتے ہوئے انہیں حقیقی خراج پیش کیا جاسکتا تھا ۔ نظام خاندان کے کسی رکن کو بھی شہ نشین پر نشست فراہم کی جاسکتی تھی ۔ یونیورسٹی حکام کا یہ متعصبانہ رویہ قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے نظام حیدرآباد اور یونیورسٹی کے بانی کو زبردست خراج پیش کرتے ہوئے وژنری یعنی دور اندیش حکمراں قرار دیا ۔ جنہوں نے یونیورسٹی کے قیام کے ذریعہ قوم کی خدمت کی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ صدر جمہوریہ کو نظام حیدرآباد کی خدمات کا اعتراف ہے لیکن حکومت کو نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں خیر مقدمی کمانیں تک نہیں تھیں اس طرح اردو دشمنی کا کھلا مظاہرہ کیا گیا ۔ کم از کم ایک تقریر اردو زبان میں ہونی چاہئے تھی کیوں کہ یہ شہر اردو ہے اور اردو ذریعہ تعلیم کی ملک کی پہلی یونیورسٹی ہے ۔ محمد علی شبیر نے اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے سی آر سے وضاحت کا مطالبہ کیا ۔۔