بالواسطہ سگریٹ نوشی سے بچوں کی شریانوں کو ناقابل تلافی نقصان

بچپن میں سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے ربط میں رہنے سے بچوں کی شریانوں کی ساخت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے ۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ شریانوں کی دیواروں کے دبیز ہوجانے کا تعلق والدین کی سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے ہوتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان بچوں کو قلب اور دماغ پر حملوں کا عظیم تر خطرہ ہوتا ہے جو زندگی کے بعد کے مرحلہ میں ہوتا ہے ۔

تسمانیہ ، آسٹریلیا اور فن لینڈ کے محققین کا کہنا ہے کہ بچپن میں والدین میں سے دونوں کی سگریٹ نوشی سے ربط میں رہنے سے بچے جب بالغ ہوتے ہیں تو ان کی شریانوں کی عمر میں 3,3 سال کا مزید اضافہ ہوجاتا ہے ۔ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں والدین کی سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے ربط میں رہنے والے بچوں کا ان کے بالغ ہونے تک مشاہدہ کیا گیا اور کیروٹڈ ۔ انٹیما میڈیا کی دبازت میں اضافہ کا جائزہ لیا گیا ۔ یہ بلوغت کی عمر میں شریانوں کی دیوار کے انتہائی داخلی دو پرتوں کی دبازت کی پیمائش ہوتی ہے ۔یہ تحقیق 2401 شرکا پر مشتمل تھی جنھیں ینگ فن کی تحقیق کے بموجب قلب سے مربوط شریانوں کے امراض کا خطرہ تھا ۔ اس تحقیق کا آغاز 1980 ء میں ہوا تھا ۔ بچپن میں ہی ایسے 1375 شرکا کا انتخاب کرلیا گیا تھا جن کو بلوغت کی عمر تک زیرمشاہدہ رکھا جانے والا تھا ۔ آسٹریلیا میں 1985ء میں بالغوں کی صحت کے بارے میں تحقیق کا آغاز ہوا ۔ تحقیق کے آغاز کے وقت بچوں کی عمر 3 سال سے 18 سال کے درمیان تھی ۔

محققین نے والدین کی سگریٹ نوشی کی عادات کے بارے میں سوالات کئے بچوں کے بلوغت کی عمر میں پہنچنے پر ان کی شریانیوں کی دیواروں کی دبازت کی پیمائش کے لئے الٹرا ساؤنڈ استعمال کیا گیا ۔ محققین نے پتہ چلایا کہ بلوغت کی عمر میں کیرونڈ ٹی ایم ٹی کی ایسے بچوں کی جو والدین کی سگریٹ نوشی کے دھوئیں کے ساتھ ربط میں رہے تھے ان بچوں کی بنسبت جو ایسے ربط میں نہیں رہے تھے 0.015 ملی میٹر زیادہ تھی ۔ اوسطاً 0.637 ملی میٹر میں اضافہ ہوکر 0.652 ہوگئی تھی ۔

اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچپن میں بالواسطہ سگریٹ نوشی سے شریانوں کی ساخت کو ناقابل تلافی اور راست نقصان پہنچتا ہے ۔ ڈاکٹر سیاناگیل نے کہا کہ حالانکہ شریانوں کی دبازت میں اضافہ معتدل ہے لیکن اس بات کو پیش نظر رکھنا اہم ہے کہ یہ دھوئیں سے ایک بار ربط میں رہنے کے آزادانہ اثر کی نمائندگی کرتا ہے ۔ ڈاکٹر سیانا گیل میتزیس تحقیقی ادارہ تسمانیہ اور تسمانیہ یونیورسٹی کی قلب سے مربوط شریانوں کے وبائی امراض کے بارے میں تحقیق کرنے والے محققین میں سے ایک محقق ہیں۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ تحقیق کے آغاز میں جو تقریباً 20 سال قبل شروع ہوئی تھی والدین میں سے کوئی سگریٹ نوش تھا یا نہیں یا اس نے بعد میں سگریٹ نوشی شروع کی تھی یا ترک کردی تھی ۔ یہ بچے اس گروپ میں شامل تھے جسے امراض قلب لاحق ہونے کا خطرہ تھا ۔ مثال کے طورپر ایسے بچے جن کے والدین میں سے دونوں سگریٹ نوش تھے انھیں بالغ ہونے کے بعد زیادہ خطرہ تھا کہ وہ بھی سگریٹ نوش ہوجائیں گے یا بہت زیادہ وزنی ہوں گے بہ نسبت ان بچوں کے جن کے والدین سگریٹ نوش نہیں تھے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تحقیق والدین میں سے صرف ایک کے سگریٹ نوش ہونے کی صورت میں مرتب ہونے والے اثرات ظاہر نہیں کرتی ۔ اگر دونوں والدین سگریٹ نوش ہوں تو ان بچوں کو سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے عظیم تر رابطہ ہوتا ہے ۔ اور بحیثیت مجموعی ان کی بالواسطہ سگریٹ نوشی کی مقدار خوراک زیاد ہ ہوتی ہے ۔ یہ تحقیق یورپی رسالہ برائے قلب میں شائع ہوچکی ہے ۔