ریونیو حکام اور پولیس کی کارروائی، چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم کی توجہ دہانی
حیدرآباد۔/22ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی فوری مداخلت پر رنگاریڈی ضلع میں ایک اہم اوقافی اراضی کے تحفظ میں کامیابی ملی ہے۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر شاہنواز قاسم ( آئی پی ایس ) نے درگاہ حضرت سیف نواز جنگ ؒ کے تحت مامڑ پلی ولیج بالا پور منڈل میں اوقافی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں ضلع کلکٹر اور دیگر عہدیداروں کو توجہ دلاتے ہوئے مکتوب روانہ کیا تھا۔ آر ڈی او، تحصیلدار اور متعلقہ سرکل انسپکٹر پولیس نے چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے مکتوب پر کارروائی کرتے ہوئے آج اوقافی اراضی پر تعمیری کاموں کو روک دیا۔ شاہنواز قاسم نے حکام سے خواہش کی کہ جہاں کہیں بھی غیر قانونی طور پر تعمیرات انجام دی گئی ہیں انہیں منہدم کیا جائے۔ ریاست بھر میں جہاں کہیں سے اوقافی جائیدادوں سے متعلق شکایات موصول ہورہی ہیں وقف بورڈ ان کے تحفظ کیلئے ضلع کلکٹرس کو مکتوب روانہ کررہا ہے۔ شاہنواز قاسم نے بتایا کہ درگاہ حضرت سیف نواز جنگ ؒ کے تحت سروے نمبرات 267 تا 276 ، 281 تا 297 اور 299 تا 306 کے تحت 228 گنٹے اراضی مامڑ پلی موضع بالا پور منڈل ضلع رنگاریڈی میں موجود ہے اور یہ گزٹ نمبر 6-A مورخہ 9 فبروری 1989 کے صفحہ نمبر 229 پر درج ہے۔ سیریل نمبر 2913 کے تحت کی اراضی درج ہے۔ ریاستی حکومت نے اوقافی جائیدادوں کے سلسلہ میں پولیس، ریونیو اور میونسپل حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے احکامات جاری کئے اور عہدیداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان احکامات پر عمل کریں۔ انہوں نے مکتوب میں بتایا کہ وقف ایکٹ 1995 کے سیکشن 52-A کے تحت اوقافی اراضیات پر غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ جات مستوجب سزا ہیں جس کے لئے 2 سال کی قید کی گنجائش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے نمبرات 291، 292، 293 میں تقریباً 13 گنٹے اراضی پر غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں اور 100 مزدوروں کے ذریعہ باونڈری وال کی تیاری کے ذریعہ فارم ہاوز کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے مکتوب میں غیر قانونی قابضین کے ناموں کا حوالہ دیا کہ اس اراضی پر ہائی کورٹ کی جانب سے حکم التواء کے باوجود کاموں کو جاری رکھا گیا ہے۔ شاہنواز قاسم نے ریونیو اور پولیس عہدیداروں سے خواہش کی کہ وہ تعمیری کاموں کو فوری روک دیں اور قبضہ جات کی برخواستگی کی کارروائی کریں۔ انہوں نے عوام سے خواہش کی کہ جہاں کہیں بھی اوقافی اراضیات غیر مجاز قابضین کے قبضہ میں ہیں اور تعمیری کام جاری ہیں اس کی اطلاع وقف بورڈ کو دی جائے تاکہ اراضی کے تحفظ کے اقدامات کئے جاسکیں۔