باقی کتنے رہے …؟

شیخ چلّی کے ذمے بنیے کے کچھ روپے نکلتے تھے۔ ایک دن شیخ صاحب دوستوں میں بیٹھے باتیں کررہے تھے کہ بنیا آگیا اور مطالبہ کرنے لگا۔ شیخ صاحب نے پوچھا۔ میرے ذمے تمہارے کتنے روپے ہیں؟ بنیا بولا پینتالیس روپے۔
شیخ صاحب نے کہا ، پینتالیس یعنی پانچ اور چالیس اچھا ان میں سے پندرہ تو میں ہفتہ بھر میں ادا کردوں گا۔ دس روپے کا اناج لے جانا پندرہ اور دس یہ ہوئے پچیس۔ باقی کتنے رہے۔ بنیے نے کہا بیس، شیخ صاحب بولے۔ پندرہ میں اگلے مہینے کی پہلی تاریخ کو ادا کردوں گا۔ پندرہ اور دس پچیس ہوئے۔ پچیس اور چالیس پینتالیس میں سے چالیس گئے۔ باقی کتنے رہے۔ بنیے نے جواب دیا پانچ۔ شیخ صاحب نے جیب سے پانچ روپے نکال کے کہا، یہ لو پانچ روپے لیکن تمہیں شرم نہیں آتی کہ تم نے مجھے پانچ روپے کیلئے اتنے لوگوں میں ذلیل کیا؟ اب میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو۔ تمہارا حساب بے باق ہوگیا ہے۔ روپے جیب میں ڈالو اور ہوا ہوجاؤ لیکن یہ یاد رہے اب مجھے عمر بھر منہ نہ دکھانا۔ میں تم جیسے لوگوں سے کوئی واسطہ نہیں رکھنا چاہتا۔