بیروت 26 جنوری (سیاست ڈاٹ کام)امریکہ نے منصوبہ بنایا ہے کہ شام کے باغیوں کو دولت اسلامیہ سے جنگ کرنے کی تربیت دے ۔ صدر شام بشارالاسد نے امریکہ کے منصوبہ کو ’’توہم ‘‘پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ یہ باغی تربیت پانے کے بعد انحراف کر کے جہادیوں میں شامل ہوجائیں گے ۔ اُن کا ایک انٹرویو آج شائع ہوا ہے جس میں صدر شام بشارالاسد سے جاریہ ہفتہ ماسکو میں منعقدہ مذاکرات میں شرکت کے بارے میں بھی سوال کیاگیا تھا ۔ انہوں نے رسالہ غیر ملکی امور کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت ان مذاکرات میں شرکت کرے گی تاہم وہ اپوزیشن کے فراہم کردہ اعداد و شمار سے متفق نہیں ہے لیکن صرف اسی وجہ سے شام کی نمائندگی سے گریز نہیں کرسکتی ۔ امریکہ شامی اپوزیشن کی شورش کے آغاز سے ہی تائید کررہا ہے ۔ اس نے پانچ ہزار سے زیادہ باغیوں کو قطر ،سعودی عرب اور ترکی میں دولت اسلامیہ سے جنگ کرنے کی تربیت دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے ۔ بشارالاسد نے کہا کہ امریکی تربیت دہندہ فوج ’’غیر قانونی ‘‘ ہوگی اور حکومت شام اس سے بھی کسی بھی دیگر باغی گروپ کے مماثل سلوک اختیار کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شام کی فوج اُن کے خلاف بھی اسی طرح جنگ کرے گی جیسے کہ دیگر باغیوں کے گروپس سے کیا کرتی ہے ۔ پانچ ہزار جنگجوؤں کو باہر سے شام منتقل کرنا خطرناک ہوگا کیونکہ وہ انحراف کر کے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ بشارالاسد نے کہا کہ یہ منصوبہ خود ایک وہم پر مبنی ہے ۔ امریکہ کے محکمہ دفاع پنٹگان کے بموجب باغیوں کی بھرتی اور انہیں تربیت دینا ایک مشکل کام ثابت ہوگا ۔ بشارالاسد نے امریکہ زیر قیادت مخالف جہادی مہم کی سنجیدگی پر اعتراض کیا اور کہا کہ ہم نے اب تک جو کچھ دیکھا ہے اس کے بموجب امریکہ کا یہ منصوبہ حقیقت نہیں بلکہ ایک خواب کی حیثیت رکھتا ہے ۔ شام میں گذشتہ چار سال سے خانہ جنگی جاری ہے ۔