باغیوں نے یوکرین کا جنگی طیارہ مار گرایا

کیف ۔ 30 اگست ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) یوکرین کی سرکاری افواج کے مطابق ملک کے مشرقی حصے میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند باغیوں نے ایک میزائل حملے میں یوکرائنی فضائیہ کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا ہے۔ اس حملے میں طیارے کا پائلٹ اپنی جان بچانے میں کامیاب رہا۔یوکرین کے دارالحکومت کیف سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی فضائیہ کے اس فائٹر طیارے کی تباہی کی تصدیق مشرقی یوکرین میں روس نواز باغیوں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے فیس بک پر بنائے گئے پیج پر آج ہفتے کے روز کی گئی۔یوکرائنی فورسز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس طیارے کو باغیوں نے ایک روسی ساختہ میزائل کے ساتھ جمعے کے روز نشانہ بنایا جبکہ اس SU-25 جنگی ہوائی جہاز کا پائلٹ ایمرجنسی سیٹ کے ذریعے طیارے سے بروقت نکلنے میں کامیاب رہا۔ اس بیان میں مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر صرف اتنا ہی کہا گیا ہے کہ طیارے کو جس میزائل سے نشانہ بنایا گیا، وہ ایک روسی لانچر سے فائر کیا گیا تھا۔مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے خیال میں اس وقت مشرقی یوکرین میں روس کے کم از کم ایک ہزار فوجی موجود ہیں جبکہ کیف حکومت کی طرف سے اسی ہفتے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ علیحدگی پسند باغیوں نے بحیرہء آذوف کے ساحل کے ساتھ ساتھ حال ہی میں جو نیا جنگی محاذ کھولنے کی کوشش کی، اس سے قبل بہت سے روسی ٹینک اور بکتر بند فوجی گاڑیاں سرحد پار کر کے مشرقی یوکرین میں داخل ہو گئے تھے۔یوکرین کے پھیلتی ہوئی خانہ جنگی بنتے جا رہے خونریز تنازعے میں اس ہفتے کے شروع تک کیف حکومت کے فوجی دستوں اور روسی حمایت یافتہ باغیوں کے مابین لڑائی زیادہ تر چاروں طرف سے خشکی میں گھرے علاقوں میں ہو رہی تھی۔ لیکن پھر باغیوں نے مغرب کی طرف بڑھتے ہوئے شہر نوووآذوفسک پر قبضہ کر لیا۔ اس فوجی پیش قدمی کا مقصد بظاہر یہ کوشش ہے کہ باغی مغرب کی طرف بڑھتے ہوئے بحیرہء آذوف کے اس ساحلی علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیں، جو چند ماہ پہلے روس میں شامل کیے جانے والے جزیرہ نما کریمیا کو باقی ماندہ روس کے ساتھ ملاتا ہے۔

یوکرین تنازعہ پر یورپی یونین کا روس کو انتباہ
بروسلز۔ 30 اگست ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے اہم فیصلہ کر لیا ہے جبکہ جرمنی نے خبردار کیا ہے کہ مشرقی یوکرین کی صورتحال ’کنٹرول سے باہر‘ ہوتی جارہی ہے۔ یورپی رہنما آج برسلز میں ایک متفقہ حکمت عملی ترتیب دینے کیلئے ملاقات کر رہے ہیں جبکہ گزشتہ روز اطالوی شہر میلان میں منعقد ہوئے ایک غیر رسمی اجلاس میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ یوکرین تنازعے میں ملوث ہونے کی بنیاد پر روس پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی جانا چاہئے تاہم ممکنہ پابندیوں کی نوعیت پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا، جب ایک روز قبل ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں ایک ہزار کے قریب روسی فوجی موجود ہیں۔