حضرت شداد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لوگو! بلاشبہ یہ دنیا ایک ناپائیدار متاع ہے، جس میں نیک و بد (یعنی مؤمن و کافر) دونوں کھاتے ہیں اور بلاشبہ آخرت ایک سچا اور یقینی طورپر پورا ہونے والا وعدہ ہے اس (آخرت) میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والا اور عدل و انصاف کرنے والا بادشاہ (اپنے حکم و فیصلہ کے ذریعہ) حق کو ثابت رکھے گا اور باطل کو مٹا دے گا (یعنی ثواب و عذاب کے ذریعہ اہل حق اور اہل باطل کو ایک دوسرے سے متمیز اور جدا کردے گا) تم آخرت کے بیٹے بنو اور دنیا کے بیٹوں میں اپنا شمار نہ کراؤ، کیونکہ ہر ماں کا بیٹا اسی (ماں) کے تابع ہوتا ہے‘‘۔ (مشکوۃ)
حدیث شریف کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم دنیا کے بیٹے بنو گے یعنی دنیا کی طلب گاری و محبت میں منہمک و مستغرق رہو گے تو دوزخ میں جاؤ گے، کیونکہ باطل دنیا کا ٹھکانا دوزخ ہے اور اگر تم آخرت کے بیٹے بنوگے یعنی طلب آخرت اور اخروی امور کی انجام دہی میں منہمک و مستغرق رہوگے تو جنت میں جاؤ گے، کیونکہ آخرت حقہ کی جگہ جنت ہے۔ یہ حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کے منقولات کا مفہوم ہے اور حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث شریف کے اختتام پر یہ لکھا ہے کہ ’’پس جو شخص آخرت کا بیٹا ہوگا، وہ آخرت کی اتباع کرے گا اور اس کے مطابق عمل کرے گا اور جو شخص دُنیا کا بیٹا ہوگا، وہ دنیا کی پیروی کرے گا اور اسی کے لئے کام کرے گا‘‘۔