حیدرآباد ۔ 2 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : محنت کے لئے طاقت ضروری ہے اورطاقت کے لئے غذا ضروری ہوتی ہے۔عام طور پر لوگ تین وقت کھانہ کھاتے ہیں ۔جس میںروٹی ،چاول ،دال ،ترکاری ،گوشت وغیرہ شامل ہوتا ہے ۔گھر کے کھانے کے علاوہ بازار کا کھانہ بھی استعمال کر تے ہیں۔اس کے علاوہ پانی پوری اور اسناکس وغیرہ کا بھی استعمال کرتے ہیں۔شہر حیدرآباد میں بازاری کھانوں کے استعمال کا چلن عام ہو گیا ہے۔ہوٹلوں ، ٹھیلہ بنڈیوں ،ٹفن سنٹروں میں عوام کا کافی اژدھام دیکھا جاتا ہے۔سڑکوں کے کنارے موجود پانی پوری کی بنڈی نوجوانوں کو راغب کرتی ہیں ۔لڑکے ،لڑکیاں ، مرد و خواتین اور چھوٹے بچے سبھی کو یہ غذائیں بہت پسند آتی ہیں۔لیکن کیا یہ تیار کرنے والے افراد صاف صفائی کے جتن کرتے ہیں؟ کیا یہ عمدہ قسم کا تیل اور دیگر اشیاء استعمال کرتے ہیں ۔کھانے پینے کی چیزیں تیار کرنے والے کیا صاف پانی کا استعمال کررہے ہیں۔؟ ایسے کئی سوالات غور طلب ہیں ۔آج کل لوگ کاہل ہوگئے ہیں ،
اپنے ہاتھ سے صاف پکوان کرکے کھانا اور کھلا نا نہیں ہورہا ہے۔اس لئے ریڈی میڈ فوڈ پر منحصر ہوتے جارہے ہیں۔اس کی وجہ سے منفی اثر یہ ہورہا ہے کہ کئی بیماریاں لاحق ہورہی ہیں۔عثمانیہ میڈیکل کالج کے اسوسیٹ پروفیسر ڈاکٹر رمیش نے ہمیں بتایا کہ پکوان کرنے والے افراد اگر ہاتھ صابن سے نہیں دھوتے ہیں تب کھانے کی غذا میں جراثیم پیدا ہوجاتے ہیںاور ان جراثیم بھری غذا کا استعمال کرنے والے افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ڈاکٹر رمیش Gastroenterologistنے بتایا کہ سڑک کے کنارے پانی پوری تیار کرنے والوں کے ہاتھ صاف نہیں ہوتے اور یہاں پر کھانے والے افراد کئی بیماروں کا شکار ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ Unhygienic food کا استعمال کرنے سے عوام کو انفیکشن ہورہا ہے۔جس میں وائرل بیماریاں بہت ہورہی ہیں۔ان صحت کے لئے مضر غذاؤں کے استعمال سے ٹائیفائیڈ ، یرقان، Hepatitis A and E ، ڈیسینٹری ، ڈایئوریا جیسی بیماری عام بات ہے۔ڈاکٹر رمیش نے کہا ہے کہ یہ بیماریاں ایک شخص سے دوسرے شخص تک آسانی سے منتقل ہوتی ہیں جس کو Communicable diseases کہتے ہیں۔ان بیماریوں کا پتہ 15تا 45 دنوں میں ہوتا ہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ ان میں کئی بیماریوں کا مکمل علاج ممکن نہیں ہے۔اسی طرح ڈاکٹر پریتی نے کہا کہ گھر میں تیار کردہ صاف غذا کا استعمال اچھا ہوتا ہے۔بازار میں غذا تیار کرنے والے افراد ہاتھ صابن سے صاف نہیں کرتے ہیںجس کی وجہ سے کھانے کی اشیاء خراب ہوجاتی ہے اور یہی اشیاء عوام مزے لے لے کر کھاتے ہیں۔ڈاکٹر پریتی جنرل فیزیشین نے ہمیں بتایا کہ سڑک کے کنارے تیار ہونے والی غذائیں لوگوں کو Gastroenteristis, Jaundice -Hepatitis A, Typhoid اور Food Poisoning جیسی بیماریوں میں مبتلا کردیتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ان کے پاس روزآنہ 20تا 30ایسے کیسس آتے ہیں۔ڈاکٹر پریتی کے مطابق فوڈ پائزننگ کا ایک یا دو دن میں پتہ چل جاتا ہے۔جس میں قئے اور دست کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ یرقان اور ٹائیفائیڈ ایک تا دو ہفتوں بعد معلوم ہوتے ہیں۔ایک Nutrition Expert نے بتایا کہ کھانے پینے کی غذائیں تیار کرنے والوں کے ہاتھ صاف ہونے چاہئیے اور جس برتن کا استعمال کررہے ہیں وہ بھی صاف ہونا چاہیئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ غریب افراد ٹھیلہ بنڈیوں سے کھانے کی چیزیں استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت خراب ہونے کا خطرہ رہتا ہے ۔نیوٹریشن ایکسپرٹ کے مطابق یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سڑکوں کے کنارے غذائی بنڈیوں کی جانچ کریں تاکہ غریب افراد کی صحت خراب نہ ہو۔شہر حیدرآباد میں سڑک پر گاڑیوں کے گذرسے دھواں اور فضائی آلودگی بہت ہے اور گرد بھی بہت رہتی ہے
ان حالات میں عوام کو سڑک کے کنارے کھانے کی جو اشیاء فراہم کی جارہی ہیں وہ کافی آلودہ ہوتی ہیں۔لیکن عوام اس سے بے خبر روز مرہ کی زندگی میں اپنی مصروفیات کے لحاظ سے کئی کھانے کی چیزیں سڑک کے کنارے سے استعمال کرتے ہیں ان میں زیادہ تر غریب لوگ ہوتے ہیں۔ان کھانوں کی وجہ سے کئی بیماریوں کا شکار لوگوں کو دواخانوں کے چکر لگانے پڑرہے ہیں۔ایسے میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام بگڑتی صحت کی حفاظت کریں۔غریب افراد اپنے گذارے کے لئے سڑک کے کنارے بنڈیاں لگا کر گذارا کر رہے ہیں۔لیکن غیر عمدہ قسم کی اشیاء کا استعمال اور صفائی کا خیال نہیں رکھنے کی وجہ سے لوگوںکو کئی بیماریوں کا شکار بنارہے ہیں۔اب حکومت کو دونوں طرح کے لوگوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب کئی عوامی اداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’ صحت کے لئے مضر غذائیں فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں‘۔کیونکہ محکمہ صحت کی لاپرواہی کی وجہ سے کئی لوگوں کی جان پر بن آتی ہے ۔