بچو! تم نے اکثر دیکھا ہے کہ بار ش سے پہلے آسمان بادلوں سے گھر جاتا ہے اور بغیر بادل کے بنے ہوئے بارش کا ہونا ممکن نہیں ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہر بادل بارش نہیں کرتا اور بارش کیلئے کچھ خاص قسم کے بادل ہوتے ہیں جنہیں ہم ’’برساتی بادل‘‘ کہتے ہیں۔بادلوں تک اوپر جانے سے پہلے یہ پانی زمین پر ہی ہوتا ہے ۔ اس سے تو تم واقف ہی ہو کہ زمین کا ایک بڑا حصہ پانی سے ڈوبا ہوا ہے ۔ سمندر کی اوپری سطح سے مسلسل پانی بھاپ کی شکل میں نکل کر فضاء میں پھیلتا رہتا ہے اور اونچائی پر بادلوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔
مثلا جب ہم کسی برتن میں پانی گرم کرتے ہیں تو اس سے بھاپ نکلتی ہے اگر اس پر ایک ڈھکن رکھ دیں تو پانی کے قطرے اس پر جمے ہوئے دکھائی دیں گے بالکل اسی طرح زمین سے پانی بھاپ کی شکل میں اُڑ کر برساتی بادل کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔ پھر یہی پانی کے بہت سارے قطرے آپس میں مل کر بارش کرتے ہیں ۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ فضا میں اونچائی کے ساتھ ساتھ ہوا کا درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر پانی کے جماوں کی سطح بنتی ہے ۔ یہ جماو کی سطح مختلف موسموں میں الگ الگ ہوتی ہے ۔ جمنے والے قطروں کے یہی بادل بارش کرتے ہیں یہی پانی کے چھوٹے ذراتی قطرے آپس میں ٹکراتے ہیں اور ٹوٹ کر زمین پر ٹپکنے یا برسنے لگتے ہیں اور پھر برسات شروع ہوجاتی ہے ۔ بادلوں سے نکلی ہوئی بوندیں شروع میں بہت بڑی ہوتی ہیں لیکن زمین تک پہنچتے پہنچتے بہت چھوٹی ہوجاتی ہے ۔