بادشاہ اور کسان

قطب الدین ایبک شکار کرتے کرتے ایک کھیت میں جا پہنچا ۔ کھیت میں ایک کسان ہل چلا رہا تھا۔ قطب الدین ایبک نے اس سے پوچھا ۔ میرے وطن کے عظیم کسان تم اتنی محنت کر کے دن میں کتنی کمائی کرلیتے ہو۔
وہ بولا بادشاہ سلامت چار روپئے کمالیتا ہوں ۔ بادشاہ نے پوچھا تم ان روپیوں کو کس طرح خرچ کرتے ہو آگے سے کسان نے جواب دیا ۔ بادشاہ سلامت پہلا روپیہ میں خود پر خرچ کرتا ہوں ۔ دوسرا ادھار دیتا ہوں تیسرا قرض اتارنے میں اور چوتھا روپیہ کنویں میں پھینک دیتا ہوں ۔ کسان کا جواب سن کر قطب الدین ایبک حیران اور پریشان ہوگیا اور بولا میں تیری ان باتوں کا مطلب نہیں سمجھا ۔ کسان نے جواب دیا بادشاہ سلامت ایک روپیہ مجھ پر اور میری بیوی پر خرچ ہوتا ہے ۔د وسرا روپیہ اپنے بچوں پر خرچ کرتا ہوں تا کہ جب میں بوڑھا ہوجاوں تو وہ میرا خیال رکھیں ‘گویا ان کو ادھار دیتا ہوں ۔ تیسرا روپیہ اپنے بوڑھے ماں باپ پر خرچ کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے مجھے بڑی محنت سے پالا پوسا تھا ۔ ان کا قرض اتارتا ہوں اور آخر میں چوتھا روپیہ خیرات کردیتا ہوں ۔ جس کا انعام مجھے دنیا میں نہیں چاہئے ۔ اس کا صلہ مجھے قیامت کے دن اللہ تعالی کی ذات دے گی ۔