’’بات چیت ختم کرنے کیلئے امریکہ ذمہ دار‘‘:جواد ظریف

لندن،یکم اگست (سیاست ڈاٹ کام) ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کو ایک ٹویٹ کرکے کہا کہ بین الاقوامی نیوکلیئر معاہدہ سے الگ ہو کر امریکہ نے ہی بات چیت ختم کی ہے جس کے لئے اس کوخود کو قصوروار ٹھہرایاجانا چاہئے ۔مسٹر ظریف نے ٹویٹ کیا کہ بین الاقوامی نیوکلیئر معاہدے سے الگ ہو کر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ختم کرنے کے لئے امریکہ صرف خود کو ہی مجرم ٹھہرا سکتا ہے ۔اس سے پہلے پیر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بغیر کسی شرط پر ایران کے صدر حسن روحانی سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔مسٹر ٹرمپ نے کہا کہ ایران نیوکلیئر معاہدے سے امریکہ کے الگ ہونے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے طریقوں پر بات چیت کرنے کے لئے وہ بغیر کسی شرط کے ایران کے رہنما سے ملنے کے لئے تیار ہیں۔امریکی صدر نے اٹلی کے وزیر اعظم کے ساتھ پیر کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ اگر وہ ملنا چاہتے ہیں تو میں ضرور ایران کے رہنما سے ملوں گا. مجھے نہیں پتہ کہ وہ اب بھی تیار ہیں۔ میں نے ایران نیوکلیئر معاہدے سے امریکہ کو الگ کیا۔ وہ ایک مضحکہ خیز معاہدہ تھا۔ مجھے یقین ہے کہ وہ شاید ملنا چاہتے ہیں اور میں کسی بھی وقت ملنے کے لئے تیار ہوں۔اسی درمیان، ایران کی طاقتور فوج پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل محمد علی جعفری نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تہران کے ساتھ بات چیت کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے ۔ایران کی فارس خبر رساں ایجنسی سے منگل کو بات چیت کے دوران پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا”مسٹر ٹرمپ،ایران شمالی کوریا نہیں ہے جو مذاکرات کے لئے آپ کی پیشکش کو قبول کر لے ۔ آپ کے بعد بننے والے امریکی صدر بھی وہ دن نہیں دیکھ پائیں گے۔