نئی دہلی /5 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) بابری مسجد شہادت کی 22 ویں برسی سے ایک دن قبل مسلمانوں کے دو گروپس نے صدر جمہوریہ پرنب مکرجی پر زور دیا کہ وہ بابری مسجد۔ رام جنم بھومی تنازعہ کے تمام مقدمات کو سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔ ان گروپس نے مطالبہ کیا کہ تمام مقدمات کی سماعت وقت مقررہ کے اندر ہونی چاہئے۔ آل انڈیا بابری مسجد تعمیر نو کمیٹی اور آل انڈیا مسلم یونیٹی فرنٹ کے ارکان نے آج جنتر منتر پر احتجاجی دھرنا دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جو بھی فیصلہ کیا جائے گا، مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہوگا۔ مظاہرین نے ایودھیا میں بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں گروپس نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے دفاتر کو یادداشتیں حوالے کیں۔ احتجاجیوں نے کہا کہ 1992ء میں بابری مسجد کو شہید کرکے کئی تنظیموں نے دستور ہند، عدلیہ، لاء اینڈ آرڈر کی خلاف ورزی کی اور ہندوستان کے سیکولر کردار کو ٹھیس پہنچائی۔ عالمی سطح پر ہندوستان کا سیکولر کردار اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے۔ یہ کردار اسی وقت بحال ہوگا
، جب بابری مسجد اس کے اصل مقام پر دوبارہ تعمیر کی جائے گی۔ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ دستور کے آرٹیکل 138-B کے تحت بابری مسجد کے تمام مقدمات سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا، ہم اسے قبول کریں گے۔ اسی دوران ایودھیا سے موصولہ اطلاع کے مطابق بابری مسجد شہادت کی برسی کے موقع پر حکومت اتر پردیش نے اس کیس کے قدیم فریق ہاشم انصاری کی سیکورٹی میں اضافہ کا اعلان کیا ہے۔ انھیں وائی زمرہ کی سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔ ہاشم انصاری اور ان کے ارکان خاندان کو 24 گھنٹے ایک سب انسپکٹر پولیس مع 6 کانسٹبلس سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔ وائی زمرہ کے تحت 11 پولیس ارکان پر مشتمل ٹیم کی جانب سے سیکورٹی دی جاتی ہے، تاہم پولیس نے 92 سالہ ہاشم انصاری کو کسی بھی قسم کے خطرہ کے امکان کو مسترد کردیا۔ فیض آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کے بی سنگھ نے کہا کہ انصاری کو کوئی خطرہ نہیں ہے، لیکن احتیاط کے طورپر انھیں اور ان کے ارکان خاندان کو سیکورٹی دی جا رہی ہے۔