فرقہ پرست جماعتوں نے ہندو مسلم منافرت کے بیج بوئے
لکھنو ۔ 31 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے وزیر برائے شہری ترقیات و اقلیتی امور اعظم خان نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں دہشت گردی بابری مسجد کی شہادت کے بعد ابھری ۔ سماج وادی پارٹی کے سینئر قائد نے فیض آباد میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 6 ڈسمبر 1992 ء کو بابری مسجد کی شہادت نے ہندوستان میں دہشت گردی کے بیج بوئے ۔ ایودھیا میں اس عظیم سانحہ سے قبل کسی نے بھی اے کے 47 ، آر ڈی ایکس یا دہشت گردی کا نام تک نہیں سنا تھا۔ ایس پی سربراہ ملائم سنگھ سے قریب تصور کئے جانے والے اعظم خان نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوں نے بابری مسجد کو شہید کر کے ایسا سمجھ لیا کہ وہ ہمیشہ کیلئے جیت گئے لیکن آج 20 سال گزرنے کے باوجود بھی ملک کو اس کا خممیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے کیونکہ بابری مسجد کی شہادت سے قبل ملک میں دہشت گردی کا نام و نشان تک نہیں تھا اور ہر طرف امن و امان کا بول بالا تھا۔ انہوں نے ملک میں فرقہ واریت عام کرنے کیلئے بی جے پی اور دیگر فرقہ پرست جماعتوں کو ذمہ دار قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی ہی ہے جس نے معصوم لوگوں کے ہاتھوں میں بم اور بندوقیں تھمادیں اور ہندو مسلمان کے درمیان منافرت کے بیج بوئے۔ اعظم خان کے بیان کے رد عمل کے طور پر بی جے پی کے ریاستی ترجمان وجئے بہادر پاٹھک نے کہا کہ اعظم خان سے یہی امید تھی کہ وہ بابری مسجد کی شہات کا تذکرہ الیکشن ریالی کے دوران ضرور کریں گے ۔ ان سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے ۔ یہ وہی اعظم خان ہیں جن سے خود ان کی پارٹی گزشتہ دو سال سے پریشان ہے۔ اعظم خان نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کو دہشت گردی کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا لیکن فرقہ پرست پارٹیوں نے انہیں دہشت گردی پر اکسایا۔