عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کی آرٹس کالج پر احتجاجی ریالی۔طلبہ تنظیموں کے قائدین کا خطاب
حیدرآباد۔/6 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) بابری مسجد شہادت کی 25 ویں برسی کے موقع پر آج عثمانیہ یونیورسٹی میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ مختلف دلت۔ مسلم اور بائیں بازو طلبہ تنظیموں نے مشترکہ طور پر احتجاج کرتے ہوئے ہندو فسطائی طاقتوں کو سخت پیغام دیا۔ اور بابری مسجد کی دوبارہ اسی مقام پر تعمیر کرتے ہوئے ملک کے سیکولر ڈھانچہ کو برقرار رکھنے اور دستوری حقوق کو پامال ہونے سے بچانے کا مطالبہ کیا۔ عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ نے تاریخی آرٹس کالج میں ایک احتجاجی ریالی منظم کی۔ طلبہ بابری مسجد شہادت کے علاوہ بابا صاحب امبیڈکر کی برسی کے موقع پر بھی جمع تھے۔ اے آئی ایس ایف، جی ڈی ایس یو، ایس ایف آئی کے علاوہ میناریٹی اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن ( ایم ایس او ) تلنگانہ ودیارتھی سنگم، دلت بہوجن اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن، دلت میناریٹی اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن، امبیڈکر اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن آل مالا اسٹوڈنٹ اسوسی ایشن، پی ڈی ایس یو و دیگر تنظیموں سے وابستہ تقریباً 700 طلبہ اس احتجاج میں شریک تھے۔ اس احتجاج میں مشہور انقلابی گلوکار ویملا اکا نے اپنے گروپ کے ساتھ شرکت کرتے ہوئے طلبہ کے کاز کی تائید کی اور کہا کہ ہندوتوا طاقتیں جو سامراجی طاقتوں کی آلہ کار بنی ہوئی ہیں انہیں روکنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ اس موقع پر دلت مسلم اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن نے ریاستی صدر مسٹر نریش اور نائب صدر مسٹر مظہر الدین نے کہا کہ بابری مسجد کو شہید کرتے ہوئے ہندو فسطائی طاقتوں نے ملک کے سیکولر ڈھانچہ کو تباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت دستور ساز بابا صاحب امبیڈکر کی برسی کے دن ہی بابری مسجد کو شہید کیا گیا اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ دلت اور مسلم کو ملک کے دستوری حقوق ان کی مرضی سے حاصل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ دلت اور مسلم سماج کو چاہیئے کہ وہ متحدہ طور پر ہندوتوا طاقتوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ دلت اور مسلم ملک میں بغیر سیاسی طاقت کے اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ان طاقتوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں جو انہیں تباہ کردینا چاہتی ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب سے مرکز میں بی جے پی حکومت تشکیل پائی ہے تب سے دلت ، مسلم اور پچھڑے ہوئے طبقات تشدد کا شکار ہیں اور ظلم و زیادتی کے نشانہ پر ہیں۔اس موقع پر اسٹالین، شرتھ کمار، حبیب قادری، یونس، بھاسکر، وملا اکا اور دیگر موجود تھے۔