بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر مسلمانوں کیلئے ناقابل قبول

شہادت بابری مسجد کے احتجاجی جلسہ عام سے مولانا نصیر الدین و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔/6 ڈسمبر، ( پریس نوٹ) بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر راضی ہونے کے بعض گوشوں سے اشارے دیئے جارہے ہیںلیکن مسلمان اس کے لئے ہرگز راضی نہیں ہیں اور جو لوگ ایسا کہہ رہ ہیں وہ مسلمانوں کی صف سے خارج ہیں اور مسلمان بھی ایسے افراد کی باضابطہ فہرست بناتے ہوئے ان کے مسلمانوں کی صف سے خارج ہونے اور مسلمانوں کے نمائندہ نہ ہونے کا اعلان کردیں تاکہ ان کی منافقانہ آواز کو مسلمانوں کی نمائندگی نہ سمجھا جائے۔ بابری مسجد کے بارے میں عدالت کا کوئی بھی فیصلہ اس کی شرعی حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ وہ مسجد ہے اور تاقیامت مسجد رہے گی۔ پارلیمنٹ کا کوئی قانون بھی مسلمانوں کو بابری مسجد کے حق سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں کرسکتا۔ مختلف جماعتوں کے مقررین نے بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر جمعرات 6 ڈسمبر کو مسجد اجالے شاہؒ سعید آباد میں بعد نماز ظہر منعقدہ احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ناظم وحدت تلنگانہ مولانا نصیر الدین کی نگرانی میں منعقدہ جلسہ سے مولانا عبدالعلیم اصلاحی، خطیب الیاس شمسی، جناب مرزا اعظم بیگ، جناب منیر الدین مجاہد، جناب مجاہد ہاشمی، جناب سیف اللہ خالد ، جناب نور العارفین اور جناب مشتاق ملک نے خطاب کیا۔ حاضرین کی کثیر تعداد بابری مسجد سے آج بھی ملت اسلامیہ کی دلی وابستگی کا ثبوت دے رہی تھی۔ بابری مسجد کی شہادت میں حصہ لیتے ہوئے جناب عامر بلبیر سنگھ نے بھی خطاب کیا جنہیں اللہ نے بعد میں مصرف بہ اسلام ہونے کی توفیق بخشی۔ انہوں نے تفصیل سے بابری مسجد کا واقعہ بھی بتایا اور اسلام میں مسجد کے مقام پر روشنی ڈالتے ہوئے مسلمانوں کو دین اسلام ساتھ ہی ساتھ مساجد سے اپنے ربط و تعلق کو مضبوط بنانے کی تلقین کی۔ مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بابری مسجد کو نہیں بھولیں گے۔ اس کی تحریک کو زندہ رکھیں گے حتیٰ کہ بابری مسجد اسی مقام پر تعمیر ہوجائے اس وقت تک تحریک کو برقرار و جاری رکھیں گے۔