بابری مسجد مقدمے سے ہاشم انصاری کی دستبرداری مشتبہ و متضاد ، عوامی مجلس عمل

مسلمانوں کے حوصلوں کو پست و تحریک کو کمزور کرنے کی سازش
حیدرآباد ۔ 4 ۔ دسمبر : ( پریس نوٹ ) : محمد امان اللہ خاں ، مجاہد ہاشمی قائدین عوامی مجلس عمل نے اپنے صحافتی بیان میں بابری مسجد مقدمے سے ہاشم انصاری کے 6 دسمبر سے قبل اچانک دستبرداری کے اعلان کو مشتبہ و متضاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پچاس سال سے زائد عرصے سے مقدمہ لڑرہے ہاشم انصاری عمر کے آخری حصے میں ایسا موقف اختیار کرنا مشتبہ دکھائی دیتا ہے ۔ ان کے بیان سے سیاستدانوں سے وابستہ امیدوں سے مایوسی اور ان سیاستدانوں کا فائدہ اٹھانے پر ناراضگی کا اظہار ہوتا ہے ۔ بیک وقت وہ اس بات کا اقرار بھی کررہے ہیں کہ سارے مسلمان بابری مسجد کی تعمیر چاہتے ہیں اور دوسری جانب وہ اسی مقام پر ایک بڑے رام مندر کی تعمیر کی وکالت کررہے ہیں ۔ اب اگر وہ مقدمے سے دستبرداری اختیار کرلیں اور مسجد کی زمین پر مندر کی تعمیر چاہیں تو اس سے قانون شریعت بدل نہیں سکتا اور بابری مسجد کے غیر متنازغہ زمین پر تعمیر کے حقائق کو مٹایا نہیں جاسکتا ۔ مسجد تا قیامت مسجد ہی ہوتی ہے اس مقام پر مندر کی تعمیر کی اسلام اجازت نہیں دیتا اور نہ مسلمان اس موقف کو قبول کرنے والے ہیں ۔ ایسے ماحول میں مسلمان ہرگز دل برداشتہ نہ ہوں ۔ مایوس نہ ہوں اور دوبارہ بابری مسجد کی اسی مقام پر تعمیر کی جدوجہد میں شریک ہوں اگر ہم نے اس دباؤ کو قبول کرلیں تو سنگھ کے نشانے پر مزید تین ہزار مساجد ہیں جن سے دستبردار ہونا پڑے گا اس طرح ہماری شناخت اس زمین پر ختم ہو کر رہ جائے گی ۔ بیان کے آخر میں انہوں نے ائمہ و خطیب حضرات سے گذارش کی ہے کہ وہ مسجد کے شرعی حیثیت اور ایسے ماحول میں ہماری ذمہ داریوں کے متعلق اظہار خیال کریں اور 6 دسمبر بروز ہفتہ اندرا پارک پر کل جماعتی احتجاجی دھرنے میں 11 بجے صبح کثیر تعداد میں شریک ہوں ۔۔