بابری مسجد شہادت کے ذمہ دار نرسمہا راؤ کی یادگار تعمیر کرنے کی تجویز پر تنقید

حیدرآباد۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل محمد فاروق حسین نے بابری مسجد کی شہادت کے ذمہ دار نرسمہا راؤ کی یادگار تعمیر کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس تجویز سے فوری دست برداری اختیار کرنے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ پرست تنظیموں سے ساز باز کرکے پی وی نرسمہا راؤ نے بابری مسجد کی شہادت میں راست یا بالواسطہ اہم رول ادا کیا ہے، جس سے سارے ملک میں ہندو۔ مسلم فسادات ہوئے اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔ انھوں نے کہا کہ نرسمہا راؤ کی وجہ سے کانگریس کی رسوائی ہوئی، لیکن مسز سونیا گاندھی نے کانگریس کی باگ ڈور سنبھالتے ہی بابری مسجد کی شہادت پر مسلمانوں سے معذرت خواہی کی اور نرسمہا راؤ کو پارٹی سے دور کردیا۔ بعد ازاں ان کے انتقال پر دہلی میں ان کی یادگار بھی نہیں قائم کی گئی، یہاں تک کہ نرسمہا راؤ کی نعش کو اے آئی سی سی کے دفتر میں بھی برائے نام داخلہ دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ پی وی نرسمہا راؤ کی وجہ سے کانگریس کو نقصان ہوا ہے اور کانگریس نے اس وقت جو بھی فیصلہ کیا، وہ حق بجانب تھا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی اور ہندوتوا طاقتوں کو مستحکم کرنے اور ان کے مفادات کی تکمیل کرنے والوں کو وزیر اعظم نریندر مودی نواز رہے ہیں۔ مدن موہن مالویہ کو ملک کا باوقار ایوارڈ بھارت رتن پیش کیا گیا ہے اور جمنا کے کنارے ’’یکتا استھل‘‘ پر پی وی نرسمہا راؤ کی یادگار قائم کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے، جس کی وہ سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت میں مجاہد آزادی گاندھی جی کو ایجنٹ اور ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو ہیرو بناکر پیش کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی صرف سیاسی مفاد کے لئے اس قسم کے کارنامے انجام دے رہی ہے، جس کو تاریخ میں برے دن کے طورپر یاد کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے علاوہ ملک کے سیکولرازم کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔