ملک کے دیگر حصوں میںمعمولی اثر ، اپوزیشن جماعتوں کے مظاہرے اور ریالیاں
نئی دہلی ؍ تھرواننتاپورم ۔ 28 نومبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز پر مخالف غریب موقف اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے غیربی جے پی جماعتیں بڑی کرنسی کا چلن بند کرنے پر بطور احتجاج سڑکوں پر نکل آئیں ۔ اس کی وجہ سے بائیں بازو زیراقتدار ریاستوں کیرالا اور تریپورہ میں عام زندگی بری طرح متاثر رہی ۔ مرکز کی جانب سے کرنسی کا چلن بند کئے تین ہفتے گذرچکے اور اپوزیشن نے جن آکروش دیوس حصہ کے طورپر آج احتجاجی مظاہرے کئے ۔ بی جے پی نے اپوزیشن جماعتوں کے بھارت بند کو ’’فلاپ شو‘‘ سے تعبیر کیا اور کہاکہ عوام نے اسے مسترد کردیا ہے کیونکہ انھیں داغدار پارٹیوں پر کوئی بھروسہ نہیں۔ بائیں بازو محاذ نے 12 گھنٹوں کے بند کا اعلان کیا تھا جبکہ دیگر جماعتوں بشمول کانگریس اور ترنمول کانگریس نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔ جنتادل (یو) اور بی جے ڈی نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا۔ ڈی ایم کے کی زیرقیادت کئی اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کو ٹاملناڈو میں اُس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ احتجاجی مظاہرہ کررہے تھے ۔ انھوں نے 500 اور 1000 روپئے کی کرنسی پر پابندی کو غریب عوام سے جنگ قرار دیا اور کہا کہ عام آدمی اس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے ۔ قومی دارالحکومت دہلی میں 7 بائیں بازو جماعتوں بشمول سی پی آئی ایم اور سی پی آئی نے احتجاج کرتے ہوئے کرنسی بند کرنے کے فیصلے کو مخالف غریب اور موافق کارپوریٹ قرار دیا۔ انھوں نے حکومت سے کم از کم نئی کرنسی دستیاب ہونے تک پرانی کرنسی کے استعمال کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ گوالیار ڈسٹرکٹ کانگریس کے صدر درشن سنگھ نے جن آکروش دیوس احتجاج میں حصہ لینے کے بعد جیسے ہی گوالیار ڈیویژنل کمشنر کو یادداشت پیش کی اُن کے قلب پر حملہ ہوا اور موت واقع ہوگئی ۔ کیرالا میں حکمراں سی پی آئی (ایم) زیرقیادت ایل ڈی ایف کی 12 گھنٹوں کی ہڑتال کامیاب رہی ۔ دوکانات اور تجارتی ادارے بند تھے ، سرکاری اور خانگی بسیں سڑکوں پر نہیں چلائی گئی ۔ مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے عوام کی مشکلات کو اُجاگر کیا گیا ۔ کرناٹک میں حکمراں کانگریس نے احتجاجی مظاہرے اور ریالیاں منظم کیں۔ بنگلورو میں تاہم معمول کی سرگرمیاں بحال تھیں ۔ مغربی بنگال میں بائیں بازو کی جماعتوں کا بند ناکام رہا۔ سرکاری اور خانگی بسیں ، گاڑیاں سڑکوں پر چل رہی تھیں اور تجارتی سرگرمیاں بھی جاری تھیں۔ حکمراں ترنمول کانگریس نے اس ہڑتال کی مخالفت کی تھی ۔ بائیں بازو زیراقتدار تریپورہ میں عام زندگی بری طرح متاثر رہی ۔ اسکولس ، کالجس اور دوکانات بند تھے۔ سڑکیں بھی سنسان نظر آرہی تھیں۔ مہاراشٹرا میں کانگریس اور این سی پی نے احتجاجی مظاہرے کئے لیکن عام زندگی غیرمتاثر رہی۔ ممبئی اور دیگر شہروں میں معمول کی سرگرمیاں بحال دیکھی گئی۔