ا10,000 اوقافی جائیدادوں کو کوئی خطرہ نہیں: محمد سلیم

وقف بورڈ کا اجلاس،84 اُمور کی یکسوئی،18 ریٹائرڈ ملازمین کو توسیع،کھلی اراضی پارکنگ کیلئے لیز پر
حیدرآباد۔/2جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ 10,000 اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے ریونیو حکام کو ریکارڈ روانہ کرے گا۔ اراضی سروے کے دوران ریونیو حکام نے 10 ہزار ایسی جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جن کے دستاویزات نامکمل ہیں۔ دوسرے مرحلہ کے سروے میں ان جائیدادوں کو شامل کرتے ہوئے ریونیو ریکارڈ میں بحیثیت وقف درج کرایا جائے گا۔ وقف بورڈ کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے کہا کہ اراضی سروے میں جن اوقافی جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی حقیقی تفصیلات وقف بورڈ بہت جلد جاری کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 10 ہزار جائیدادوں سے متعلق جو اطلاعات میڈیا کے ذریعہ موصول ہوئی ہیں ان کا ریکارڈ وقف بورڈ کے پاس موجود ہے اور ان جائیدادوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 60 برسوں میں پہلی مرتبہ چیف منسٹر کے سی آر کی خصوصی دلچسپی سے اراضی سروے کا اہتمام کیا گیا جس میں اوقافی جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ جن جائیدادوں اور اراضیات کے سلسلہ میں تنازعات ہیں ان کا دوسرے مرحلہ کے سروے میں جائزہ لیا جائے گا۔ محمد سلیم نے کہا کہ 10 ہزار جائیدادوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ 77,000 ایکر اراضی سے متعلق وقف بورڈ میں ریکارڈ موجود ہے اور ریونیو حکام نے دوسرے مرحلہ میں 10 ہزار جائیدادوں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا تیقن دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے گزٹ میں ہر جائیداد سے متعلق تفصیلات موجود ہیں اور اگر گزٹ نامکمل ہو تو تفصیلات آرکائیوز سے حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ حضرات یوسفینؒ کے متولی کے تقرر کے سلسلہ میں بورڈ نے سپریم کورٹ کے خصوصی درخواست مرافعہ داخل کیا ہے جس کی یکسوئی کے بعد ہی بورڈ کوئی فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد عارضی انتظامات کے ذریعہ فینانشیل پاورس کے بغیر متولی کی بحالی پر غور کیا گیا تھا تاہم بورڈ نے سپریم کورٹ میں مرافعہ داخل کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ 9 جنوری کو سپریم کورٹ میں درخواست کی سماعت ہوگی اور عدالت کے احکامات کے مطابق ہی کوئی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ حضرات یوسفینؒ میں قبور پر دکانات کی برخواستگی کیلئے بلدیہ کی مدد سے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبور کی بے حرمتی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ محمد سلیم نے کہا کہ وہ قبور پر کاروبار کرنے والوں کو پہلے ہی پابند کرچکے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر بورڈ کرایہ حاصل کرنا شروع کردے تو عدالت میں کرایہ داروں کا موقف مستحکم ہوجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ دکانداروں کو متبادل جگہ کی فراہمی کے بعد انہیں ہٹایا جائیگا۔ بورڈ نے حج ہاوز سے متصل کھلی اراضی کو ریڈ روز فنکشن ہال کو پارکنگ کیلئے ایک سالہ لیز پر الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماہانہ ایک لاکھ 25 ہزار کرایہ پر شام کے اوقات میں فنکشن ہال کی پارکنگ کھلی اراضی پر رہے گی۔ ایام حج کے دوران پارکنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ محمد سلیم نے کہا کہ یہ معاہدہ خالص عارضی ہے اور کسی بھی شکایت کی صورت میں ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ میں اسٹاف کی کمی کو دیکھتے ہوئے حالیہ عرصہ میں وظیفہ پر سبکدوش ہونے والے 18 ملازمین کی خدمات میں 3 ماہ کی توسیع دی جارہی ہے جبکہ ایک ریٹائرڈ عہدیدار احمد محی الدین کی عارضی خدمات کو ختم کردیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد سلیم نے کہا کہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے نام سے جاری کردہ جعلی این او سی کی تحقیقات پولیس اور بورڈ کے ارکان پر مشتمل کمیٹی کی جانب سے جاری ہے ۔ توقع ہے کہ جلد ہی پولیس کی رپورٹ موصول ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سابق ہوں کہ موجودہ جو بھی چیف ایکزیکیٹو آفیسر قصور وار پائے جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ گزشتہ اجلاسوں میں سابق سی ای او کے خلاف تحقیقات کی ذمہ داری موجودہ سی ای او کو دی گئی تھی لیکن جانچ سے قبل ہی موجودہ سی ای او خود این او سی کے تنازعہ میں گھر گئے۔ محمد سلیم نے کہا کہ زیر تعمیر کامپلکس میں اقلیتی بہبود کے تمام دفاتر منتقل کرنے کا چیف منسٹر نے فیصلہ کیا ہے اور تعمیری کام کی تکمیل جلد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ زیر تعمیر کامپلکس کو لیز پر دینے کا منصوبہ رکھتا تھا لیکن چیف منسٹر نے لیز کے بجائے اقلیتی بہبود کے دفاتر منتقل کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے مولا علی میں 49 ایکر اوقافی اراضی کے تحفظ کیلئے نظام ٹرسٹ کے عہدیداروں کے ساتھ دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وقف بورڈ کے 3 گھنٹے سے زائد جاری رہے اجلاس میں 84 اُمور پر غور کیا گیا۔ رجسٹریشن کے 2 ، کمیٹیوں کے تقرر یا توسیع کے 20 اور متولیوں کے تقرر کے 5 معاملات کی یکسوئی کی گئی۔ اجلاس میں بورڈ کے ارکان ملک معتصم خاں، صوفیہ بیگم، تفسیر اقبال ( آئی پی ایس)، نثار حسین حیدر آغا، معظم خاں رکن اسمبلی، زیڈ ایچ جاوید، ایم اے وحید اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر منان فاروقی نے شرکت کی۔