پولیس کوتاہی کی تردید ، ڈی جی پی آر پی ٹھاکر کا دورہ واردات کے بعد بیان
حیدرآباد /26 ستمبر ( سیاست نیوز ) ریاستی ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آندھراپردیش مسٹر آر پی ٹھاکر نے اس بات کا انکشاف کیا کہ گذشتہ دنوں رکن اسمبلی حلقہ اراکو تلگودیشم پارٹی و گورنمنٹ وھپ مسٹر کے سرویشور راؤ اور سابق رکن اسمبلی ایس سومو کو ممنوعہ ماؤیسٹ نکسلائیٹس کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعہ سے متعلق بعض اہم سراغ پولیس کو حاصل ہوسکتے ہیں ۔ اس واقعہ کے سلسلہ میں کیس درج کرکے عاجلانہ تحقیقات کے ذریعہ حقائق کا پتہ چلانے کیلئے خصوصی ٹیمیس تشکیل دی گئی ہے ۔ آر پی ٹھاکر نے واقعہ کی اطلاع کے ساتھ امریکی دورہ مختصر کرکے اور حیدرآباد پہونچ کر راست وشاکھاپٹنم پہونچنے کے ساتھ ہی متعلقہ پولیس عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس طلب کرکے حالات سے واقفیت حاصل کی ۔ بعد ازاں اپنے دیگر عہدیداران پولیس کے ہمراہ مسٹر آر پی ٹھاکر نے مقام واقعہ پر پہونچکر حالات کا جائزہ لیا ۔ بعد ازاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ بات کبھی نہیں کہی کہ آندھرا اڈیسہ بارڈر پر ماؤیسٹ نکسلائیٹس سرگرمیاں نہیں ہیں ۔ تاہم انہو ںنے یہ بات کہی تھی کہ آندھرا اڈیشہ بارڈر ( اے پی اڑیسہ سرحد ) پر نکسلائیٹس سرگرمیوں میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وقت بہ وقت عوامی منتخبہ نمائندوں کو صورتحال سے واقف کرتے ہوئے چوکس و چوکنا رہنے کی خواہش کی جاتی رہی ۔ اور سیاسی قائدین کی ہلاکت پر پولیس کی ناکامی کا مختلف گوشوں سے اظہار کیا ۔ بالکلیہ طور پر غلط قراردیا ۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ اگر اتفاقی طور پر شعبہ انٹلی جنس وغیرہ کی جانب سے کوئی کوتاہیاں پائی جانے کا اگر کوئی ثبوت حاصل ہوتو اس سلسلہ میں ان کوتاہیوں کو دور کرلینے اور متعلقہ پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی کئے جانے کا ڈی جی پی نے اظہار کیا ۔ ڈی جی پی نے بتایا کہ رام گوڑہ انکاونٹر واقعہ کے بعد پولیس کو نشانہ بنانے کی ماویسٹ نکسلائیٹس نے متعدد کوششیں کی ۔ لیکن پولیس نے ان کی کوششوں کو ناکام بنایا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ موقع واردات کے کچھ فاصلہ پر ہی آندھرا اڑیسہ بارڈر اور وہاں پر ہی شاید نکسلایئٹس نے اپنا ٹھکانہ بنانے رکن اسمبلی و سابق رکن اسمبلی کو اپنا نشانہ بنایا ۔ مسٹر ٹھاکر نے مزید بتایا اڑیسہ ڈی جی پی کے ساتھ بات چیت کرکے انہیں تال میل کو برقرار رکھتے ہوئے سرحد پر سخت چوکسی اختیار کی جائے گی ۔ پولیس عہدیدار مقامی افراد سے واقعہ سے متعلق پوچھ تاچھ کرنے میں مصروف ہیں ۔ فی الوقت زائد از 30 قبائیلی طبقہ کے افراد کو حراست میں لیکر تفتیش کی جارہی ہے تاہم ان افراد نے پولیس کو بتایا کہ وہ اس واقعہ کے وقت موضع میں ہی نہیں تھے ۔ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کے ہمراہ وشاکھاپٹنم ایجنسی علاقہ کے دورہ میں مسٹر سریکانت ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس وشاکھاپٹنم بھی موجود تھے ۔ ڈی جی پی پولیس پر ناکامی کے عائد کردہ الزامات کو مسترد کردیا ۔ اور کہا کہ خاطی نکسلائیٹس کو بہر صورت گرفتار کیا جائے گا ۔ جبکہ اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیمیں مختلف زاویوں سے اس واقعہ کی تحقیقات میں مصروف ہیں ۔