اے پی کی تقسیم کے دوران کئے گئے وعدے ہنوز زیرالتواء

کئی وعدوں کو پورا کیا جانا ہے ، کے کویتا ایم پی کا بیان
حیدرآباد ۔ /25 جون (پی ٹی آئی) ریاست تلنگانہ کا قیام تین سال قبل عمل میں آیا لیکن آندھراپردیش کی تقسیم کے دوران کئے گئے کئی وعدے ہنوز زیرالتواء ہیں ۔ یہ بات حکمران ٹی آر ایس کی ایک اہم قائد نے کہی ۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی رکن پارلیمنٹ کے کویتا نے کہا کہ آندھراپردیش ای آرگنائزیشن ایکٹ 2014 ، جس کے ذریعہ ملک کی نئی ریاست تلنگانہ کا وجود عمل میںآیا میں کئے گئے کئی وعدوں کو ہنوز پورا کیا جانا ہے ۔ مسز کویتا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ان میں کئی وعدے زیرالتواء ہیں ۔ کئی اداروںکی تقسیم ہنوز زیرالتواء ہے ۔ بعض صورتوں میں آندھراپردیش اور تلنگانہ کے درمیان ملازمین کی تقسیم ، تلنگانہ کے لئے علحدہ ہائی کورٹ ابھی تک قائم نہیں کیا گیا ہے ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر کے کویتا ایم پی نے کہا کہ ’’کئی امور کو ابھی پورا کیا جانا ہے ۔ مجھے اس بات کا بھی یقین ہے کہ ریاست آندھراپردیش کیلئے بھی اس طرح کے مسائل ہیں ۔ وہاں بھی کئی مسائل زیرالتواء ہیں ۔ لیکن کویتا نے ان وعدوں کو پورا کرنے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار نہیں کیا اور اشارہ دیا کہ ملک کے سسٹم کے باعث اس میں کچھ سست رفتاری ہوسکتی ہے ۔ نظام آباد کی رکن پارلیمنٹ کویتا نے کہا کہ ہمارے سسٹم میں بعض مسائل پر توجہ دینے کیلئے بہت زیادہ وقت ہوجاتا ہے اور یہ اس طرح کا ایک کیس ہے ۔ میرا یہ احساس ہے کہ یہ ایک واحد مسئلہ ہے جس کی وجہ قومی پارٹیوں سے مسئلہ ہے ۔ انہوں نے ان کے ایجنڈہ میں وہ کئی ایٹمس رکھتے ہیں جبکہ علاقائی پارٹیاں (جیسے ٹی آر ایس) ہم ہمارے ایجنڈہ میں صرف ایک ایٹم رکھتے ہیں ۔ بی جے پی اور کانگریس کے پاس سوچنے کیلئے کئی باتیں ہیں ۔ اسی لئے میں سمجھتی ہوں کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوزنہیں کررہے ہیں ۔