اے پی میں تلگودیشم کو اقتدار نہ ملنے پر ریاست کی ترقی مسدود ہوگی

عوام پر ظلم و زیادتی بڑھے گی ، درخشاں مستقبل تاریکی میں تبدیل ہوگا ، چندرا بابو
حیدرآباد /31 جنوری ( سیاست نیوز ) چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ اگر اسمبلی انتخابات میں تلگودیشم حکومت تشکیل نہ پانے پر آندھراپردیش میں جبر ظلم و زیادتیوں میں نہ صرف اضافہ ہو گا بلکہ ریاست کا درخشاں مستقبل تاریک ہوجائے گا ۔ لہذا اس امکانی صورتحال سے چوکسی اختیار کرتے ہوئے ترقی کیلئے کوشاں تلگودیشم کو ہی بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کی عوام سے خواہش کی ۔ انہوں نے 11 فروری کو دہلی میں مرکزی حکومت کے خلاف منظم کی جانے والی ایک روزہ ہڑتال میں حصہ لینے کیلئے ابھی سے تیار ہوجانے کی خواہش کی ۔ آج پارٹی قائدین کے ساتھ ٹیلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تلگودیشم ارکان پارلیمان کو پارلیمنٹ میں اپنی جدوجہد میں شدت پیدا کرنے کا مشورہ دیا اور کہاکہ ریاست میں یکم فروری کو ریاست بھر میں سیاہ بیاچس آویزاں کرکے بڑے پیمانے پر ریالیاں منظم کریں اور قائدین سے عوام کی توقعات و نظریات کے مطابق تلگودیشم کو آگے بڑھانے کی خواہش کی ۔ انہوں نے پارٹی قائدین سے کہا کہ اسمبلی میں گورنر ای ایس ایل نرسمہن کی تقریر ریاست میں چار سال کے دوران انجام دی گئی ترقی کی ایک مثال ہے ۔ بالخصوص ریاستی حکومت کے عوامی فلاح و بہبود پروگرامس و اسکیمات کا عین ثبوت بھی ہے ۔ انہوں نے پارٹی قائدین پر زور دیا کہ تمام طبقات کی تلگودیشم پارٹی کو ہی مکمل تائید حاصل ہونے کیلئے اقدامات کا مشورہ دیا ۔ قومی صدر تلگودیشم پارٹی نے کہا کہ ریاست کو حاصل ہونے والی رقومات فراہم نہ کرنے مرکزی بی جے پی حکومت الٹے ریاستی حکومت کے خلاف ہی اقدامات کر رہی ہے اور ریاست میں تمام سیاسی جماعتوں نے بھی اپنے اس نظریہ کا اظہار کیا ہے ۔ جبکہ مرکزی بی جے پی حکومت پر وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ساتھ خفیہ ساز باز کرکے سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ۔ علاوہ ازیں تلنگانہ راشٹرا سمیتی قائد مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور جگن موہن ریڈی دونوں ملکر ریاست آندھراپردیش کو نقصان پہونچانے کیلئے کوشاں ہیں ۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے ان قائدین کے طرز عمل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان قائدین کی ہمت افزائی کر رہے ہیں۔