اے ٹی ایس کی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل سے تفتیش

ممبئی۔ 9؍نومبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ ایک ٹیکنیکل ادارہ کے پرنسپل سے مہاراشٹرا کے ضلع رائے گڑھ میں دوبارہ تفتیش کی گئی ہے۔ ایک یا دو طلبہ کے نوجوانوں کو بنیاد پرستی پر مائل کرنے کے بارے میں مشتبہ کردار کی وجہ سے ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔ دہشت گرد گروپ دولت اسلامیہ عراق و شام میں نوجوان شامل ہونے کیلئے جارہے ہیں، اس لئے ریاستی انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے رائے گڑھ کے ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے پرنسپل اور دو اساتذہ سے تفتیش کی۔ پرنسپل کو دوبارہ طلب کیا گیا تھا اور توقع ہے کہ ایک یا دو دن میں وہ تحقیقات کرنے والوں کے سامنے پیش ہوں گے۔ جاریہ سال ماہ مئی میں 4 نوجوان عارف مجید، شاہین ٹانکی، فہد شیخ اور امان جو پڑوسی قصبہ کلیان کے متوطن تھے، ہندوستان سے مشرق وسطیٰ میں مقدس مقامات کے دورہ پر روانہ ہوئے تھے، لیکن بعد ازاں غائب ہوگئے۔ شبہ ہے کہ وہ آئی ایس آئی ایس میں شامل ہوگئے ہیں۔ 24 اگسٹ کو مجید کے بمباری میں ہلاک ہونے کی اطلاع ملی۔ اے ٹی ایس نے کلیان، تھانے اور نوی ممبئی کے کئی افراد سے تفتیش کی ہے، کیونکہ ان افراد کا ان چاروں نوجوانوں کو تحریک دینے، مادّی تائید فراہم کرنے اور دیگر افراد کی بھرتی میں سہولت فراہم کرنے کا شبہ ہے۔ تفتیش کے دوران محکمہ نے دو افغان شہریوں کا بھی پتہ چلایا۔

رحمن دولتی اور احمد رتیب حسین زادے نے کلیان کے نوجوانوں کو ترغیب دی تھی اور مبینہ طور پر ان کی ذہن سازی کی تھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایک غیر ملکی قانون کی خلاف ورزی بھی کی تھی۔ یہ قانون غیر ملکیوں کے رجسٹریشن کا قانون ہے۔ پولیس کے بموجب مزید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ ایک شخص عادل دلارے پھل فروش پر بھی شبہ ہے کہ وہ کلیان کے شہریوں کی ذہن سازی میں ملوث ہے۔ بازار پیٹ پولیس اسٹیشن میں دلارے کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ وہ افغان شہری ہے۔ گزشتہ ہفتہ گوئد تھپا نے مبینہ طور پر غیر ملکیوں کو اپنے ہوٹل میں قیام کرنے کی اجازت دی تھی، لیکن پولیس کو اس کی اطلاع نہیں دی تھی جو خلافِ قانون ہے۔