اے مؤمنو! درود اور سلام بھیجو

سید محمد افتخار مشرف
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص مجھ پر ایک (مرتبہ) درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجتا ہے‘‘۔ (بخاری و مسلم)

درود شریف پڑھنے کی بہت اہمیت و فضیلت ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ’’بے شک اللہ تعالی اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں نبی (اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) پر، اے ایمان والو! تم بھی خوب درود اور سلام بھیجا کرو‘‘۔ قرآن پاک میں بہت سارے احکامات اللہ تعالی نے ارشاد فرمائے ہیں اور بہت سارے انبیاء کرام کی تعریفیں بھی فرمائی ہیں، چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو فرشتوں کو حکم فرمایا کہ ’’ان کو سجدہ کیا جائے‘‘۔ لیکن کسی حکم یا کسی کے اعزاز و اکرام میں اللہ تعالی نے یہ نہیں فرمایا کہ ’’میں بھی یہ کام کرتا ہوں اور تم بھی کرو‘‘۔ یہ اعزاز صرف سید الکونین فخر دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے۔

اللہ جل شانہ نے صلوۃ کی اہمیت پہلے اپنی طرف، اس کے بعد اپنے پاک فرشتوں کی طرف کرنے کے بعد مسلمانوں کو حکم دیا کہ ’’اے مؤمنو! تم درود اور سلام بھیجو‘‘۔ اس سے بڑھ کر اور کیا فضیلت ہوگی کہ اس عمل میں اللہ اور اس کے فرشتے مؤمنوں کے ساتھ شریک ہیں۔ اللہ تعالی کی طرف سے ایک ہی درود اور ایک ہی رحمت ساری دنیا کے لئے کافی ہے، جب کہ ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر اللہ تعالی کی طرف سے دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ وہ لوگ کس قدر خوش نصیب ہیں، جن کے معمول میں روزانہ ہزاروں درودوں کا عمل ہو۔

علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالی عنہ سے نقل کیا ہے کہ ’’حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنا اہل سنت ہونے کی علامت ہے‘‘۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ ’’جس کے سامنے میرا تذکرہ کیا جائے اور وہ مجھ پر درود بھیجے تو اللہ تعالی اس کی دس خطائیں معاف فرمائے گا اور اس کے دس درجے بلند فرمائے گا‘‘۔ واضح رہے کہ درود و سلام پڑھنے سے گناہ بخشے جاتے ہیں (کنز العمال) اور درود و سلام پڑھنے سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ہوتا ہے۔ (صلوۃ الثناء)

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ نماز میں طویل سجدہ فرمایا اور جب سجدہ سے فارغ ہوئے تو ارشاد فرمایا کہ ’’اللہ جل شانہ نے میری امت کے بارے میں مجھ پر ایک انعام فرمایا ہے، جس کے شکرانے میں میں نے اتنا طویل سجدہ کیا‘‘۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابھی جبرئیل (علیہ السلام) میرے پاس آئے اور مجھ سے یوں کہا: آپ کو اس سے خوشی نہیں ہوگی کہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ جو آپﷺ پر درود بھیجے گا، میں اس پر سلام بھیجوں گا اور جو آپﷺ پر سلام بھیجے گا، اس پر میں سلام بھیجوں گا اور ہر درود پر دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور ان کے دس گناہ مٹا دیئے جائیں گے‘‘۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قیامت کے دن مجھ سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا، جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجے گا‘‘۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص مجھ پر درود شریف کی کثرت کرے گا، وہ عرش کے سایہ میں ہوگا‘‘۔ (زاد السعید)

حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ’’جب تک دعاء کے اول و آخر میں درود شریف نہ پڑھا جائے، دعاء زمین و آسمان کے درمیان معلق رہتی ہے‘‘۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو مجھ پر درود بھیجتا ہے، قیامت کے دن وہ درود پل صراط کے اندھیرے میں نور ہے اور جو یہ چاہے کہ اس کے اعمال بہت بڑے ترازو میں تولے جائیں، اس کو چاہئے کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرے۔ تین آدمی قیامت کے دن اللہ تعالی کے عرش کے سایہ میں ہوں گے، جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا۔ ایک وہ شخص جو کسی مصیبت زدہ کی مصیبت دور کرے، دوسرا جو میری سنت کو زندہ کرے اور تیسرا وہ جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے‘‘۔

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالی نے ایک خاص فرشتہ مقرر کیا ہے، جس کو ساری مخلوق کی باتیں سننے کی قدرت عطا فرمائی ہے۔ وہ قیامت تک میرے پاس متعین رہے گا اور جو شخص مجھ پر قیامت تک درود بھیجتا رہے گا، وہ فرشتہ مجھ کو اس کا اور اس کے باپ کا نام لے کر درود پہنچاتا رہے گا، یعنی فلاں شخص فلاں کا بیٹا ہے، اس نے آپﷺ پر درود بھیجا ہے‘‘۔ اللہ تعالی ہر مسلمان کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت، آپ کی اتباع اور درود شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)