اے سی بی تحقیقات میں شدت ، کئی سنسنی خیز انکشافات کا امکان

فون کال تفصیلات کی تنقیح ، چندرا بابو کے علاوہ اور کئی نام موجود
حیدرآباد۔ /12جون، ( سیاست نیوز) نوٹ برائے ووٹ اسکام کے سلسلہ میں اینٹی کرپشن بیورو کی جانب سے تحقیقات میں شدت سے کئی سنسنی خیز انکشافات کا امکان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اینٹی کرپشن بیورو نے تلگودیشم کے رکن اسمبلی ریونت ریڈی کے فون کے کال ڈیٹا کی تفصیلات حاصل کرلی ہے جس سے تلگودیشم کے کئی اہم قائدین کے نام منظر عام پر آسکتے ہیں۔ اینٹی کرپشن بیورو اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ ٹی آر ایس رکن اسمبلی کو لالچ کے سلسلہ میں ریونت ریڈی سے پارٹی کے کونسے قائدین ربط میں رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں مخصوص مدت کے دوران ریونت ریڈی سے دیگر افراد کی جانب سے فون پر کی گئی بات چیت اور ریونت ریڈی کی جانب سے کئے گئے کالس کی تفصیلات اے سی بی نے حاصل کرلی ہیں۔ ان تفصیلات کا اگرچہ ابھی تک انکشاف نہیں کیا گیا تاہم چیف منسٹر اور حکومت کے اعلیٰ حکام کو اے سی بی نے تفصیلات سے آگاہ کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریونت ریڈی سے فون پر بات کرنے والوں میں چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کے علاوہ کئی اہم قائدین کے نام منظر عام پر آسکتے ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے اینٹی کرپشن بیورو کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس اسکام کی تحقیقات میں کوئی کسر باقی نہ رکھے۔ اسی دوران اینٹی کرپشن بیورو نے ریونت ریڈی کے کال ڈیٹا اور ٹی آر ایس رکن اسمبلی اسٹیفن سن سے چندرا بابو نائیڈو کی فون پر بات چیت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرنے کا من بنایا ہے۔ اس سلسلہ میں قانونی ماہرین سے مشاورت کی جارہی ہے۔ مقدمہ اور اے سی بی کی نوٹس سے بچنے کیلئے چندرا بابو نائیڈو نے مرکزی حکومت سے اس بات کی شکایت کی کہ تلنگانہ حکومت چیف منسٹر سمیت کئی اہم شخصیتوں کے فون ٹیاپ کررہی ہے۔ اینٹی کرپشن بیورو کی تحقیقات سے تلگودیشم پارٹی کے قائدین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ کال ڈیٹا میں ان کے فون نمبر آنے کی صورت میں اے سی بی ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرسکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ریونت ریڈی کے کال ڈیٹا میں بعض ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور صنعتی گھرانوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے نمبرس بھی پائے گئے ہیں۔ اسی دوران مرکز نے چندرا بابو نائیڈو کی شکایت پر فون ٹیاپنگ کی محکمہ جاتی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ تحقیقات وزارت داخلہ یا پھر وزارت ٹیلی کمیونیکیشن میں سے کون کرے گا۔