سامانِ زیست تمہارے لئے اور تمہارے مویشیوں کے لئے۔ (سورہ عبس۔۳۲)
انسان کے احوال معاد ذکر کرنے کے بعد اب اس کے احوال معاش کا ذکر ہو رہا ہے اور اس میں اللہ تعالی کی بے پایاں رحمت اور بے شمار نوازشات کے جو جلوے دمک رہے ہیں، ان کی طرف انسان کو متوجہ کیا جا رہا ہے۔ یعنی تم اپنے دستر خوان پر بچھے ہوئے رنگا رنگ کھانوں کو ہڑپ کر جاتے ہو اور یہ نہیں سوچتے کہ اللہ تعالی نے کس طرح ان کو پیدا کیا ہے۔
بارش برستی ہے، بیج زمین کا سینہ شق کرتے ہوئے نازک نازک بالیوں کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ پھر وہ اگتے ہیں، نشو و نما پاتے ہیں۔ کسی کھیت میں تمہارے لئے اناج کے ذخیرے تیار کئے جا رہے ہیں، کہیں انگوروں کی بیلیں زمین پر بل کھاتی نشو و نما پا رہی ہیں، کہیں تمہارے جانوروں کے لئے چارہ اگ رہا ہے، زیتون اور کھجور کے درخت کہیں بہار دکھا رہے ہیں۔ کہیں شاداب اور گھنے باغات ہیں، جن کے درختوں کی ٹہنیاں رنگا رنگ پھولوں اور پھلوں سے لدی ہیں۔ کہیں گھاس اگ رہی ہے، جو تمہارے جانوروں کے کام آتی ہے۔ اس طرح ہم نے اپنی رحمت و قدرت سے تمہارے لئے اور تمہارے حیوانوں کے لئے سامان زیست فراہم کردیا ہے۔
ذکر معاش کے بعد پھر ذکر معاد کیا گیا ہے، تاکہ لوگ اس کے لئے تیار ہو جائیں اور اس طویل سفر کے لئے اعمال صالحہ کی زاد فراہم کرلیں۔ مفسرین ’’الصآخۃ‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’صاخۃ اس گرجدار آواز کو کہتے ہیں، جس کے شور سے کان بہرے ہو جاتے ہیں، اس سے مراد نفخۂ ثانیہ ہے، جب کہ سب لوگ اپنی قبروں سے اُٹھ کھڑے ہوں گے۔