ای احمد معاملے میں اپوزیشن کا ہنگامہ، لوک سبھا کچھ دیر کیلئے ملتوی

انتقال ہوجانے کے باوجود بجٹ کی خاطر سینئر رکن کو مصنوعی تنفس پر رکھنے کا الزام
نئی دہلی، 6  فروری (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں کانگریس اور کیرالا کے تمام اپوزیشن ارکان نے انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے رکن پارلیمنٹ ای احمد کے انتقال کے واقعہ کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے آج شور و غل کیا جس کی وجہ سے اسپیکر سمترا مہاجن نے ایوان کی کارروائی 12بجے تک ملتوی کر دی۔ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس اور کچھ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ای احمد کے انتقال سے متعلق بات کرنے کا مطالبہ کرنے لگے لیکن اسپیکر نے ان کی نہیں سنی اور وقفہ سوالات شروع کردیا۔ اسی درمیان ہنگامہ کر رہے اراکین ہاتھوں میں تختیاں لے کر اسپیکر کی کرسی کے سامنے آ گئے اور شور و شرابہ کرنے لگے ۔ ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے کچھ کہنا چاہتے تھے لیکن اسپیکر نے انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی۔ہنگامہ کر رہے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے سمترامہاجن نے کہا کہ ای احمد ایوان کے سینئر رکن رہے ہیں۔ان کو ایوان میں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ایک دن کیلئے ایوان کی کارروائی ان کیلئے بطور خراج ملتوی بھی کی گئی تو اس معاملے میں ہنگامہ کرنا مناسب نہیں ہے ۔انہوں نے ارکان سے تختیاں نہ دکھانے اور ہنگامہ بند کر کے اپنی نشستوں پر جانے کو کہا لیکن ہنگامہ کر رہے ارکان نے ان کی نہیں سنی اور اسپیکر نے پانچ منٹ کے اندر ہی ایوان کی کارروائی 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
احمد معاملے کی پارلیمانی کمیٹی جانچ کرے :کانگریس
بعدازاں کانگریس اور حزب اختلاف کی چند دیگر جماعتوں نے آج پارلیمنٹ کے احاطے میں دھرنا دیا اور لوک سبھا کے سینئر ممبر پارلیمنٹ ای احمد کے انتقال کی پارلیمانی کمیٹی سے جانچ کرانے کی مانگ کی ہے ۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھرگے نے الزام لگایا کہ ای احمد کا انتقال پہلے ہی ہو گیا تھا لیکن چونکہ حکومت کو بجٹ پیش کرنا تھا اس لئے انہیں مصنوعی تنفس فراہم کرنے والی مشین پر رکھا گیا۔ انہوں نے سرکار کو بے حس بتایا اور کہا کہ اس نے 45 سال سے زیادہ عرصہ تک ملک کی خدمات انجام دینے والے ممبر پارلیمنٹ کا احترام نہیں کیا۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا وزیر اعظم سے اس بارے میں جواب طلب کریں گے تو انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی سے ہی معاملے کی جانچ کرانے کی مانگ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ان کے ساتھ مسلم لیگ کے ممبران اور کیرالا کے کئی ارکان پارلیمنٹ ہیں۔