ایگزٹ پولس نتائج کا سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر اثر

بی جے پی ہیڈ آفس میں خوشیوں کا ماحول ۔ دیگر جماعتوں کے دفاتر میں اضطراب آمیز خاموشی

نئی دہلی / لکھنو / حیدرآباد 20 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) ایگزٹ پولس کے نتائج سے قومی دارالحکومت اور ملک بھر کے دیگر مقامات پر بھی سیاسی جماعتوں کے دفاتر کے موڈ پر اثر ہوا ہے ۔ بی جے پی کے دفتر میں جہاں خوشیاں دیکھی جا رہی ہیں وہیں کانگریس کے دفتر میں ایک اضطراب آمیز خاموشی ہے جبکہ دوسری اپوزیشن جماعتوں کے دفاتر کا بھی یہی حال ہے حالانکہ عمومی رائے یہی ہے کہ جمعرات کو ووٹوں کی گنتی سے قبل تک کچھ بھی نہیں کیا جانا چاہئے ۔ جہاں تین ایگزٹ پولس میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے اتحاد کو اکثریت کی پیش قیاسی کی گئی ہے وہیں دو دوسرے سرویز میں کہا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ برسر اقتدار اتحاد کو اکثریت نہ مل پائے ۔ سات مراحل کے انتخابات میں بے تکان جدوجہد کرنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے قائدین کو کئی جماعتوں کی جانب سے آج چھٹی دیدی گئی ہے تاہم بی جے پی ہیڈ کوارٹرس پر ایک ملازم کا کہنا تھا کہ وہاں لوک سبھا انتخابات کی کامیابی کا بڑے پیمانے پر جشن منانے کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔ بی جے پی میڈیا سیل کے جتیندر راوت کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کے دوران چوبیس گھنٹے کام کر رہے تھے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم 300 سے زیادہ نشستیں حاصل کرینگے ۔ کانگریس کے دفتر پر رہنے والی روایتی گہما گہمی آج نہیں دیکھی گئی اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایگزٹ پولس کے نتائج سے جو فرضی صورتحال پیش کی جا رہی ہے اس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ ایک کانگریسی ورکر رام سنگھ کا کہنا تھا کہ ہم یقینی طور پر بہتر کارکردگی دکھائیں گے اور اگر ہم جیت نہیں پائیں تو یہ بات طئے ہوگی کہ ووٹنگ مشینوں میں الٹ پھیر ہوا ہے ۔ پارٹی کے دوسرے کارکنوں نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ کانگریس کو 2014 کے مقابلہ میں کافی زیادہ نشستیں حاصل ہونگی ۔ 2014 میں کانگریس پارٹی صرف 44 نشستوں تک سمٹ کر رہ گئی تھی ۔ کانگریس کارکنوں کا کہنا تھا کہ ایگزٹ پولس کے ذریعہ ایک غلط تاثر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور حقیقت میں نتائج اس سے مختلف ہوسکتے ہیں۔ دوسری جماعتوں کے دفاتر پر بھی تقریبا یہی صورتحال رہی ہے ۔ جہاں کچھ کارکن موجود تو رہے تاہم انہوں نے بھی ایگزٹ پولس نتائج کو مسترد کردیا ہے۔