واشنگٹن ۔ یکم ؍ مئی (سیاست ڈاٹ کام) "میں نے ایک گولی سے اس کا چہرہ ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور اس کو مار ڈالا”… یہ وہ عبارت ہے جس کے ذریعے سابق امریکی میرین "روبرٹ اونیل” نے مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں ہونے والے آپریشن کا خلاصہ بیان کیا۔ یہ آپریشن القاعدہ تنظیم کے سابق سربراہ اور بانی اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔چند روز قبل منظر عام پر آنے والی کتاب ” The operator” میں 41 سالہ روبرٹ اونیل نے ایبٹ آباد کے 3 منزلہ کمپاؤنڈ میں بن لادن کی زندگی کے آخری لمحات کا ذکر کیا ہے جہاں القاعدہ کے سربراہ نے اپنی بیویوں اور بچوں کے ساتھ روپوشی اختیار کر رکھی تھی۔اس مشن کی تفصیلات کے بارے میں اونیل کا کہنا ہے کہ امریکی اسپیشل فورس کمپاؤنڈ میں داخل ہوئی تو اسامہ کا بیٹا خالد فوری طور پر چھپ گیا۔ ٹیم کے ایک اہل کار نے عربی میں خالد کو آواز دی اور جیسے ہی وہ سامنے آیا اسے فوری طور پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔اونیل کے مطابق ” امریکی ٹیم نے تیسری منزل پر پہنچ کر اسامہ کے سونے کے کمرے پر دھاوا بول دیا”۔