ایک کے سی آر، 100 جھوٹ

محمد علی شبیر کی سی ڈی اور بروچر کا پونالہ لکشمیا کے ہاتھوں اجراء
حیدرآباد /9 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے 100 دن کے دور اقتدار پر نائب صدر پردیش کانگریس محمد علی شبیر کی جانب سے تیار کردہ سی ڈی اور بروچر ’’ایک کے سی آر اور 100 جھوٹ‘‘ کا صدر تلنگانہ پردیش کانگریس پنالہ لکشمیا نے رسم اجراء انجام دیتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس کے انتخابی منشور میں عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھاکر کئے گئے وعدے 100 دن بعد جہنم میں ڈال دیئے گئے۔ یہ بات انھوں نے گاندھی بھون میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ اس موقع پر مسرز محمد علی شبیر، شراون کمار اور ای دیاکر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر تلگو اور انگریزی میں کتابچہ کے ساتھ ایک سی ڈی بھی جاری کی گئی۔ مسٹر پنالہ لکشمیا نے کہا کہ 60 سالہ تحریک کے بعد کانگریس صدر سونیا گاندھی نے عوامی جذبات اور قربانیوں کا احترام کرتے ہوئے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی، لیکن ٹی آر ایس نے جن وعدوں کے ذریعہ اقتدار حاصل کیا، اس کی کار کردگی مایوس کن ہے، جس کی وجہ سے عوام میں الجھن اور تشویش پائی جا رہی ہے اور 100 دن کی تکمیل پر ٹی آر ایس حکومت عوامی اعتماد سے محروم ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانی کے معاملے میں کے سی آر تغلق سے آگے نکل گئے اور ڈکٹیٹر شپ کے معاملے میں ہٹلر کو پیچھے چھوڑدیا، جب کہ لاپرواہی اور تساہل کے معاملے میں روم کے بادشاہ کے وارث بن گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد عوام خوشحالی کا خواب دیکھ رہے تھے، مگر ٹی آر ایس حکومت نے سارے خوابوں کو چکنا چور کرکے ان کی زندگی تاریکی میں تبدیل کردی، کیونکہ 100 دن میں 167 کسان خودکشی کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ برقی مسائل کی وجہ سے تلنگانہ تاریکی میں ڈوب گیا اور جب برقی مسائل کی یکسوئی کا مطالبہ کیا گیا تو حکومت نے کسانوں پر لاٹھی چارج کروایا۔ اسی طرح علحدہ تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والے عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ نے جب اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کیا تو پولیس نے ان پر بھی لاٹھی چارج کیا۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا، معذورین اور عمر رسیدہ افراد وظائف سے محروم ہیں۔ علاوہ ازیں تلنگانہ تحریک میں قربانی دینے والے 1100 افراد اور 1969ء کی تحریک کے 365 مجاہدین کے افراد خاندان کو علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل کے بعد بھی کوئی امداد یا معاوضہ نہیں ملا، جب کہ حکومت پولیس کی گاڑیوں پر 300 کروڑ روپئے خرچ کرچکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں اور قبائل کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا، لیکن اب تک اس پر عمل آوری نہیں ہوئی۔ دراصل کے چندر شیکھر راؤ کو ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی پر بھروسہ نہیں ہے، جس کی وجہ سے وہ دوسری جماعتوں کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے عوامی نمائندوں کو اپنی جماعت میں شامل کرنے پر ساری توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔