حیدرآباد 8 جولائی (سیاست نیوز) نکاح کی تقاریب میں ہورہے اسراف کو روکنے کے لئے شروع کردہ ایک کھانا اور ایک میٹھا مہم کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں اور عوام میں اس بات کا شعور اجاگر ہونے لگا ہے کہ نکاح کی تقاریب میں لاکھوں روپئے کے اسراف سے کچھ حاصل نہیں ہورہا ہے لیکن امت مسلمہ کی غریب لڑکیوں کے نکاح کے لئے مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔ اسی مہم کے سلسلہ میں 22 رمضان المبارک بروز جمعہ ’’یوم عہد‘‘ منانے کا تحریک مسلم شبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے اور ایک کھانا ایک میٹھا مہم کمیٹی کی جانب سے ریاست بالخصوص حیدرآباد کی تمام مساجد میں 22 رمضان المبارک کو یوم عہد منانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست ’’یوم عہد‘‘ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ جب متفقہ طور پر امت مسلمہ کی شادیوں میں اسراف بالخصوص اظہار شوکت کے لئے ترتیب دیئے جانے والے خوان، گانا بجانا، جیسی خرافات کا خاتمہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو ایسی صورت میں امت کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوگی۔ ایڈیٹر سیاست نے بتایا کہ سود پر قرض حاصل کرتے ہوئے، جائیداد رہن رکھواتے ہوئے، مکان فروخت کرتے ہوئے لڑکیوں کی شادی میں معیاری کھانے کا نام دیتے ہوئے پرتکلف عشائیہ کا اہتمام نہ صرف لڑکی والوں کے خاندان پر بوجھ کا سبب بن رہا ہے بلکہ اس کے اثرات آئندہ نسلوں میں بھی محسوس کئے جارہے ہیں۔ جناب زاہد علی خاں نے 22 رمضان المبارک کو منعقد ہورہے یوم عہد میں حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ اگر وہ خود ان خرافات کے خاتمہ کیلئے آگے بڑھتے ہیں تو ایسی صورت میں کوئی طاقت نہیں ہوگی جو اس طرح کے اسراف کی حمایت کرے گی۔ انھوں نے جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان کی نگرانی میں جاری اس مہم کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہاکہ معاشرہ میں بڑھتی ہوئی طلاق و خلع کی شرح کو دیکھتے ہوئے یہ احساس پیدا ہونا چاہئے کہ جن نکاح تقاریب میں سودی معاملات کی دولت شامل ہو اور حرام امور انجام دیئے جاتے ہوں ان نکاح کے انجام کے متعلق اچھی توقع نہیں کی جاسکتی۔ اسی لئے سرپرستوں اور نوجوانوں کو نکاح جیسی عظیم سنت کو آسان بنانے میں تعاون کرتے ہوئے آگے آنا چاہئے تاکہ اسلام کا معاشرتی نظام برقرار رہ سکے۔