ایک لاکھ ملازمتوں کیلئے کے سی آر کا وعدہ کیا ہوا ؟

عثمانیہ یونیورسٹی طلبہ کا جشن تلنگانہ سے گریز، احتجاجی جلوس، کیمپس میں کشیدگی
حیدرآباد ۔ 2 ۔ جون ( این ایس ایس) علحدہ ریاست تلنگانہ تحریک کا گڑھ سمجھے جانے والے عثمانیہ یونیورسٹی میں آج زبردست کشیدگی پائی گئی لیکن اس کی وجوہات مختلف تھیں۔ تلنگانہ کے بیروزگار طلبہ نے نئی ریاست کے پہلے سالانہ یوم تاسیس کا جشن نہیں منایا بلکہ سرکاری ملازمتوں میں بھرتیوں کیلئے اعلامیہ کی اجرائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی جلوس منظم کیا۔ عثمانیہ یونیورسٹی کیطلبہ نے سیاہ پرچم لہراتے ہوئے سوال کیاکہ ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے چیف منسٹر کے سی آر کا وعدہ کہاں گیا اور مطالبہ کیا کہ جائیدادوں پر بھرتی کیلئے فی ا لفور اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لا ئی جائے ۔ جلوس کو آگے بڑھتا دیکھ کر پولیس نے عثمانیہ یونیورسٹی کے اطراف کی تمام سڑکیں بند کرتے ہوئے چند طلبہ قائدین کو گرفتار کرلیا جنہیں عنبرپیٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا ۔ کیمپس میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب سیاہ بیاچ لگاکر سیاہ پرچم تھامے ہوئے طلبہ کا ایک گروپ آرٹس کالج سے این سی سی گیٹ کی سمت ایک جلوس کی شکل میں آگے بڑھنے لگا اور پولیس نے انہیں روک دیا جس پر طلبہ اور پولیس کے درمیان بحث و تکرار ہوگئی ۔ بعد ازاں چند طلبہ کو احتیاطی تدابیر کے تحت تحویل میں لیا گیا ۔