ایک مرغ کسی درخت کی ایک اونچی سی شاخ پر بیٹھا ککڑ وکوں‘ ککڑوکوں کررہا تھا۔ اتفاق سے ایک لومڑی درخت کے پاس سے گزری اور ککڑوکوں کی آواز سن کر اوپر دیکھنے لگی۔ درخت پر ایک موٹا تازہ مرغ دیکھ کر لومڑی کے منہ میں پانی بھر آیا۔وہ دل ہی دل میں کہنے لگی شکار تو بہت عمدہ ہے، اسے نیچے بلانے کی ترکیب کرنی چاہئے۔
مرغ سے بولی: ’’ کہوں میاں مرغ اچھے تو ہو ؟ ‘‘۔ مرغ نے جواب دیا : ’’ مہربانی ہے، تم سناؤ، تمہارا مزاج کیسا ہے؟ ‘‘۔ ’’ تمہاری دعا سے ہر طرح کا آرام ہے۔ہاں‘ لو میں تو بھول ہی گئی تھی ۔ لومڑی نے کہا: ’’ ارے ! تمہیں ابھی تک معلوم نہیں ہوا؟۔ جنگل کے سبھی جانوروں نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ ایک دوسرے کو چیرنا پھاڑنا چھوڑدیں گے اور سب آپس میں مل جل کر رہا کریں گے،اس لئے اب تمہیں مجھ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔آؤ، اس درخت کی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر کچھ دیر باتیں کریں۔‘‘ مرغ نے ہنس کر کہا : ’’ بہت اچھی خبر ہے مگر وہ دیکھو سامنے کون آرہا ہے۔‘‘ لومڑی نے گھبراکر پوچھا: ’’ کون ہے؟ ‘‘۔ مرغ نے کہا : ’’ دو شکاری کتے ہیں۔ اچھا ہوا یہ بھی آگئے۔ اب سب مل کر باتیں کریں گے۔‘‘ لومڑی کتوں کا نام سن کر بھاگنے لگی۔ مرغ نے ہنس کر کہا: ’’ ابھی کیا جلدی ہے، ذرا ٹھہرو، میں نیچے آتا ہوں۔‘‘لومڑی نے کہا: ’’ نہیں نہیں، ہوسکتا ہے ان کتوں نے یہ خبر نہ سنی ہو۔ اچھا میں پھر کبھی آؤں گی۔‘‘