استنبول ‘بڈاپسٹ، جکارتہ 26 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) تارکین کا مسئلہ دن بہ دن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ، یورپ پہنچنے کے سلسلے میں کتنی ہی مائیں اپنی گود اجاڑ چکی ہیں ، درجنوں بچے دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ایلان کردی کی ساحل سے لاش برآمد ہونے کے بعد یورپی ممالک نے ہوش کے ناخن لیے مگر صورتحال ہنوز سنگین ہے۔عالمی نیوز چینل کے فوٹو گرافر نے رات کی تاریکی میں ساحل سمندر سے یورپ کیلئے روانہ ہونے والے خاندانوں کے کئی چشم و چراغ ساحل پر اوندھے منہ لیٹے ہوئے دکھائے۔ اندازے کے مطابق ایک رات میں 80 سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے گئے جن کیلئے ایک قبرستان بنانا پڑا۔
ساحل سمندر پر اوندھے منہ لیٹے یہ بچے اپنی بے بسی کی کہانی چیخ چیخ کر سنا رہے ہیں کہ کس طرح ان کو سمندر کی بے رحم موجوں کے سپرد کر دیا گیا۔ ادھر ہنگری میں مزید10 ہزار سے زیادہ مہاجرین داخل ہوگئے اور یہ شمالی یورپ میں داخلے کے خواہشمند ہیں۔ دریں اثنا سربیا نے کروشیا کی جانب سے مہاجرین کے سامان کو لانے والے غیر رجسٹرڈ ٹرکوں کا ملک میں داخلہ بند کردیا۔ علاوہ ازیں انڈونیشیا کی پولیس نے کشتی میں پھنسے 18 غیرملکی تارکین وطن کو گرفتار کرلیا۔ جاوا کی مغربی سمندری حدود میں بنگلہ دیش اوربھارت سے آسٹریلیا جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی کشتی ایندھن ختم ہونے کے باعث پھنس گئی تھی ۔