ایک اور پریم کہانی کو ’لوجہاد‘ سے جوڑنے کی ناکام کوشش

منگلور ۔ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کرناٹک کے ساحلی اضلاع میں ’لوجہاد‘ کا معاملہ ٹھنڈا پڑتا نظر نہیں آرہا ہے اور فرقہ پرست طاقتیں اس کا بھرپور فائدہ بھی اٹھا رہی ہیں۔ منگلور کے پرینکا اور حیدر کی کہانی ابھی ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ دوسری لو اسٹوری اب یہاں جڑ پکڑ رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک ہندو تنظیم کے لیڈر کی بیٹی جس کا تعلق کاسرگوڈ سے ہے اس نے ایک مسلم نوجوان کے ساتھ بھاگ کر ممبئی میں شادی رچا لی ہے۔ لڑکی منگلور کے ایس ڈیاایم لا کالج میں آخری سال میں زیرتعلیم ہے جبکہ اس لڑکے کا تعلق ممبئی سے ہے جس کا نام محمد اقبال بتایا گیا۔ دونوں کی دوستی سوشیل میڈیا سائیٹ فیس بک پر ہوئی تھی اور یہ معاشقہ گذشتہ 6 سال سے چل رہا تھا۔ یہ خبر اب منظرعام پر آئی جب لڑکی واپس اپنے گھر لوٹی اور اس نے بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔ اس واقعہ کے منظرعام پر آتے ہی ہندو تنظیموں نے احتجاج شروع کردیا ہے اور وزیردفاع نرملا سیتارمن کو بھی اس معاملہ سے واقف کراتے ہوئے ان سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ کرناٹک میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور فرقہ پرست طاقتیں ماحول کو بگاڑنے کی کوششیں کررہی ہیں۔

کیرالا میں ایک نوجوان اور خاتون پر حملہ
منجیشور (کیرالا) ۔ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) کیرالا کے اس ٹاؤن میں 20 افراد پر مشتمل غنڈوں کی ٹولی نے راستہ سے جارہے ایک شخص اور اس کی بھابھی پر جان لیوا حملہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق زخمیوں کی شناخت عبدالکریم اور اس کے بڑے بھائی بیوی کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ عبدالکریم نے اپنی بھابھی جس کا شوہر بیرون ملک برسرروزگار ہے، ان کی خیریت دریافت کرنے کیلئے بھائی کے گھر پہنچا تو لگ بھگ 20 افراد پر مشتمل گروپ نے اس پر حملہ کردیا۔ اس کو روکنے کیلئے پہنچی اس کے بھائی کی بیوی بھی اس حملہ میں زخمی ہوگئی ہے۔ یہ لوگ کمبلے ہاسپٹل میں زیرعلاج ہیں جبکہ حملہ آوروں کے خلاف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ اس حملہ کی وجہ فوری طور پر معلوم نہ ہوسکی۔