یونیورسٹی میں تعلیمی و انتظامی سرگرمیاں مسلسل معطل ، ایک بھوک ہڑتالی طالب علم کی ہیلت سنٹر کو منتقلی
حیدرآباد۔ 26 جنوری (پی ٹی آئی) حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) کے وائس چانسلر وِیپن سریواستوا نے ایک دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولہ کی خودکشی کے خلاف برہم طلباء کے بڑھتے ہوئے احتجاج کے درمیان دو دن میں دوسری مرتبہ یونیورسٹی کے عام حالات بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے تازہ ترین اپیل ایک ایسے وقت کی جب ویمولہ کی خودکشی کے مسئلہ پر بھوک ہڑتال کرنے والے 7 طلباء میں شامل ایک کی حالت بگڑ جانے کے بعد اس کو یونیورسٹی کے طبی مرکز کو منتقل کردیا گیا جہاں اب اس کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ اس دوران حیدرآباد سٹی پولیس نے عثمانیہ یونیورسٹی اور ایچ سی یو طلباء کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے منظم کردہ ایک ریالی کو ٹینک بنڈ کی سمت بڑھنے سے روکتے ہوئے 54 طلباء کو احتیاطی طور پر حراست میں لے لیا جنہیں بعدازاں چھوڑ دیا گیا۔ سریواستو نے یونیورسٹی کی ویب سائیٹ پر جاری کردہ اپنی تازہ ترین اپیل میں کہا ہے کہ ایجی ٹیشن کے سبب تعلیمی و انتظامی سرگرمیاں مسلسل تعطل کا شکار ہیں جس سے نصاب کی تکمیل میں تاخیر ہورہی ہے جو اکثر طلبہ کی اعلیٰ تعلیم اور حصول روزگار کے مواقع متاثر ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔ انہوں نے اپیل میں مزید کہا کہ ’’(بالخصوص ملازمین درجہ چہارم اور کنٹراکٹ ملازمین کی) تنخواہوں کے علاوہ طلباء کے فیلوشپس اور اسکالرشپس کی تقسیم بھی تاخیر پذیر ہورہی ہے‘‘۔ کارگزار وائس چانسلر ویپن سریواستوا نے اپنی اپیل میں کہا کہ ’’4 طلباء کی معطلی کو منسوخ کرنے کے علاوہ ویمولہ کے خاندان کو 8 لاکھ روپئے کے ایکس گریشیا کی منظوری جیسے دو اہم اقدامات کئے گئے ہیں‘‘۔